سیاسی تبدیلی اپوزیشن کا خیالی پلاؤ ہے،مائنس عمران سوچیں بھی نہ، جہانگیر ترین

لاہور (ویب ڈیسک)پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی سیاسی تبدیلی کی سازشیں ناکام ہوں گی اور مائنس عمران خان نہیں ہوگا وزیراعظم اپنی مدت پوری کریں گے۔

لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ ‘ملک میں کوئی سیاسی تبدیلی نہیں آئے گی اور اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہے، اپوزیشن کا یہ خیالی پلاؤ اور خوش فہمی ہے، وہ احتساب سے بچنے اور اپنے پیسے کو بچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی یہ مت بھولے کہ پی ٹی آئی عمران خان کی وجہ سے ہے، مائنس عمران خان کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اس لیے اپوزیشن ایسا سوچے بھی نہ.

جہانگیر ترین نے کہا ‘نواز شریف کی تیمارداری کے لیے لندن میں ان کے دو بیٹے موجود ہیں، ایسی صورت میں مریم نواز کے وہاں جانے کی سمجھ نہیں آتی، لیکن یہ لوگ ملک سے بھاگنا چاہتے ہیں اس نواز شریف اور شہباز شریف کے مائنس ہونے کے بعد اب مریم کے مائنس ہونے کا وقت آگیا ہے۔’

ملک ریاض کی لندن میں جائیداد اور فنڈز سے متعلق تصفیے پر بات کرنے سے وزیر اعظم کی جانب سے روکے جانے پر جہانگیر ترین نے کہا کہ ‘عمران خان نے ایسی کوئی ہدایت نہیں کی ہے، میرے علم میں یہ ہے کہ اس سول ڈیل سے متعلق برطانیہ کی ہی یہ شرط ہے کہ اس بات کو باہر نہیں نکالنا۔

جہانگیر ترین نے کہا اداروں میں اتفاق رائے سے تقرریاں ہماری اور اپوزیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم مل کر بیٹھیں اور آئینی عہدوں پر تقرریوں کے لیے اتفاق رائے قائم کریں۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر کہا ‘ہم سمجھتے ہیں پارلیمنٹ اور عوام سپریم ہیں، ہم ابھی سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ نظرثانی اپیل دائر کرنی ہے یا قانون سازی کرنی ہے.

انھوں نے کہا آصف علی زرداری سے متعلق بھی کہا جارہا ہے کہ ان کا علاج بھی صرف امریکا اور برطانیہ میں موجود ہے، اس لیے ممکن ہے کہ وہ تمام لوگ جن پر کیسز ہیں وہ خود کو بچانے کے لیے ملک سے فرار کی کوشش کریں گے۔

جہانگیر ترین نے کہا مولانا فضل الرحمٰن کا کچھ پتہ نہیں چلتا، ہم ان کا آنا جانا ہی دیکھ رہے ہیں۔ سردار اختر مینگل سے متعلق سوال پر کہا میری آج ہی ان سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے، وہ بلوچستان جارہے ہیں جس کے باعث ان سے ملاقات نہیں ہو سکی.

انھوں نے کہا جب وہ واپس آئیں گے تو ملاقات ہوگی، پہلے بھی ان کے مسائل حل کیے ہیں اور جو باقی رہ گئے ہیں وہ بھی حل کریں گے۔

Comments are closed.