ملک ریاض کا کرائم ایجنسی سے تصفیہ، 19 کروڑ پاؤنڈ پاکستان کو ملیں گے


فوٹو : فائل /اے ایف/این سی اے

لندن(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پاکستان کی ممتاز کاروباری شخصیت ملک ریاض اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان ایک تصفیہ ہوا ہے جس کی رو ملک ریاض حسین اور ان کا خاندان 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم/اثاثے دے گاجوریاست پاکستان کو لوٹا دیے جائیں گے۔

اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک ریاض حسین اور ان کے خاندان سے 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم/ اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔

گزشتہ روز (3 دسمبر ) جاری کیے گئے بیان کے مطابق یہ تصفیہ نیشنل کرائم ایجنسی کی ملک ریاض حسین کے خلاف تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے اور یہ رقم اور اثاثے ریاست پاکستان کوواپس کی جائے گی.

تصفیے کے تحت ملک ریاض حسین اور ان کا خاندان جو 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم/اثاثے دے گا ان میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم کے علاوہ مرکزی لندن کے متمول علاقے میں واقع ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ بھی شامل ہے جس کی مالیت تقریباً پانچ کروڑ پاؤنڈ بتائی جاتی ہے۔

ایجنسی کی جانب سے جاریبیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگست 2019 میں اسی تحقیقات کے سلسلے میں آٹھ بینک اکاؤنٹ منجمد کیے گئے تھے جن میں 12 کروڑ پاؤنڈ کی رقم موجود تھی۔ یہ برطانوی کریمنل فنانسز ایکٹ 2017 میں اے ایف او کے متعارف کروائے جانے کے بعد سے اب تک کسی بھی اکاؤنٹ کی منجمد ہونے والی سب سے بڑی رقم ہے۔

اسی تحقیقات کے سلسلے میں اس سے پہلے دسمبر 2018 میں بھی دو کروڑ پاؤنڈ کی رقم منجمد کی گئی تھی، مجسٹریٹ کے احکامات کے بعد نیشنل کرائمز ایجنسی نے ان فنڈز کے حوالے سے مزید تحقیقات کیں۔ این سی اے نے امکان ظاہر کیا تھا کہ اگر اس رقم کو غیر قانونی ذریعوں سے حاصل کیا گیا ہے یا اسے غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جائے گا تو پھر اسے ضبط کر لیا جائے گا۔

اس سلسلے میں ملک ریاض کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ‘میں نے سپریم کورٹ کو کراچی بحریہ ٹاؤن مقدمے میں 19 کروڑ پاؤنڈ کے مساوی رقم دینے کے لیے برطانیہ میں قانونی طور پر حاصل کی گئی ظاہر شدہ جائیداد کو فروخت کیا۔’

دوسرے ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ این سی اے کی پریس ریلیز کے مطابق یہ ایک سِول یعنی دیوانی مقدمہ ہے اور اس میں جرم تسلیم کرنے کا پہلو نہیں نکلتا۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی ادارے کے اعلامیے میں تصفیے میں پانچ کروڑ پاؤنڈ مالیت کا اپارٹمنٹ دینے کی بات کی گئی ہے جبکہ ملک ریاض کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ جائیداد فروخت کی ہے تاکہ اس کی رقم سے سپریم کورٹ کو رقم کی ادائیگی کا وعدہ پورا کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق جب اس سلسلے میں ملک ریاض کے ترجمان کرنل ریٹائرڈ خلیل الرحمان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر وہی موقف ہے جوکہ ملک ریاض کی جانب سے ٹوئٹر پر دے دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں پاکستانی سپریم کورٹ نے 460 ارب روپے کے عوض ملیر یا کراچی سپر ہائی وے سے متعلق کیسز میں ملک ریاض کی ملکیتی کمپنی بحریہ ٹاؤن پرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے تصفیے کی پیشکش قبول کی تھیجس کے بدلے عدالتِ عظمیٰ نے ان کے خلاف کراچی کے بحریہ ٹاؤن سے متعلق تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ ڈیل اس وقت قبول کی گئی تھی جب ملک ریاض کے وکیل نے تصفیے کے لیے رقم 450 ارب سے بڑھا کر 460 ارب روپے کی پیشکش کی تھی، جسٹس شیخ عظمت سعید نے 4 مئی 2018 کے عدالتی حکم پر عملدرآمد کے حوالے سے مختصر سماعت کے بعد کہا تھا کہ ‘پیشکش قبول کی جاتی ہے۔’

عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کو زمین کے لیے گرانٹ، زمین کی نجی ڈیولپر (بحریہ ٹاؤن) کی زمین سے تبدیلی اور سرکاری زمین کی نوآبادیات سے متعلق قانون 1912 کی دفعات کے تحت صوبائی حکومت کی طرف سے جو کچھ بھی کیا گیا وہ غیر قانونی تھا۔

عدالت عظمٰی نے پیشکش قبول کرنے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کو بحریہ ٹاؤن کے ڈائریکٹرز اور حکام کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے سے روک دیا تھا۔ ڈیل کے مطابق  7 سال میں تصفیے کی رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں نیب ڈیولپر کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے میں آزاد ہوگا، لیکن اس کے لیے اسے عدالت سے پیشگی اجازت لینا ہوگی۔

یاد رہے کہ ملک ریاض کا شمار پاکستان کے امیر ترین افراد میں کیا جاتا ہے اور وہ بحریہ گروپ آف کمپنیز کے بانی ہیں جو کہ تعمیرات کے شعبے میں سب سے بڑا نجی ادارہ ہے اور اسے معیار کے لحاظ سے بھی منفرد حیثیت حاصل ہے.

Comments are closed.