پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس عالمگیرکی جدہ آمد، شاندار عشائیہ تقریب

جدہ (شاہ جہاں شیرازی + ابرار تنولی)  قونصل جنرل آف پاکستان خالد مجید نے کہا کہ پاک سعودی دوطرفہ تعلقات دفاع، تجارت، سرمایہ کاری اور معیشت کے دیگر شعبوں سمیت تمام شعبوں میں بڑھ رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس عالمگیرکی جدہ آمد پر جہاز کے کمانڈنگ آفیسر کیپٹن محمد اکرم کی جانب سے  رائل فورس کے کمانڈنٹ  احمد محمد العسیری،سعودی بحریہ کے افسران، قونصل جنرلوں، سفارت کاروں اور پاکستان کمیونٹی کے نمائندوں کے اعزاز میں دی جانے والی عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

انہوں نے کہا کہ  پاکستان اور سعودی عرب کے مابین انتہائی دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو ہر شعبہ ہائے زندگی میں وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط  سے مضبوط تر ہوتے جارہے ہیں۔ عشائیہ کا آغاز سعودی عرب اور پاکستان کے قومی ترانے سے ہوا۔

اس موقع پرپی این ایس عالمگیر کے کمانڈنگ آفیسر محمد اکرم نے بحری جہاز میں موجود مہمانوں سے  اپنے استقبالیہ خطاب میں سعودی حکومت کی بہترین مہمان نوازی اور عمرہ کی سعادت دینے پر شکریہ ادا کیااورکہا کہ سعودی عرب کے لئے ہر پاکستانی کے دل میں ایک خاص جگہ ہے۔

کیپٹن اکرم نے کہا کہ رائل نیوی اور پاکستان نیوی کے درمیان پیشہ ورانہ تعلقات بہت قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی بحریہ نے متعدد مشترکہ تربیت اور مشقیں کیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں سعودی عرب کا بہت اہم کردار اور مقام ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طویل مدتی اور باہمی مددگار تعلقات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان تعلقات کی جڑیں لوگوں سے لوگوں کے تعلقات میں پنہاں ہیں۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی بھارتی فوج کی خلاف ورزی کا خصوصی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے لئے سفارتی، اخلاقی اور سیاسی مدد فراہم کرے گا اور امید ظاہر کی کہ دنیا کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

اس موقع پر کشمیر میں بھارتی مظالم سے متعلق ایک مختصر دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔بعد ازاں قونصل جنرل کے ہمراہ سعودی اور پاکستانی بحریہ کے افسران نے پاک سعودی دوستی کا کیک کاٹا۔پی این ایس عالمگیر کے عملے نے جدہ میں فائر فائٹنگ ٹریننگ اسکول میں تربیت بھی حاصل کی بھی۔ پی این ایس عالمگیر بحر روم میں، ترکش بحریہ کے ساتھ، مشترکہ پٹرول میں شرکت کے بعد پاکستان واپس جا رہا ہے۔

Comments are closed.