پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے صادق خان نے میئر لندن بننے کی ہیٹ ٹرک مکمل کر لی

50 / 100

فوٹو: فائل

لندن: پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے صادق خان نے میئر لندن بننے کی ہیٹ ٹرک مکمل کر لی ، برٹش پاکستانی صادق خان تیسری مرتبہ میئر لندن منتخب مخالف امیدوار سوزن ہال کو شکست دی،اس کے ساتھ ہی انھوں نے میئرلندن بننے کی ہیٹرک بھی مکمل کرلی ہے۔

برطانوی لیبر پارٹی کے برٹش پاکستانی امیدوار صادق خان جب پہلی بار میئر منتخب ہوئے تو انھیں پاکستانی بس ڈرائیور کا بیٹا ہونے سے بھی شہرت ملی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ انھوں نے عوام کے ساتھ تعلق کومضبوط بنایا۔

میئرلندن بننے کے لیے لیبر پارٹی کے صادق خان اور کنزرویٹیو پارٹی کی سوزن ہال کے درمیان کڑا مقابلہ تھا۔

اس سے قبل صادق خان پہلی مرتبہ 2016 میں لندن کے میئر منتخب ہوئے تھے۔ 2016 میں صادق خان نےکنزرویٹیو امیدوار اور سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما کے بھائی زیک گولڈ اسمتھ کو شکست دی تھی۔

صادق خان نےمیئر لندن بننے سے پہلے 2005 سے 2016 تک رکن پارلیمنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

تیسری مرتبہ میئر لندن بننے کا اعزاز حاصل کرنے والے53 سالہ صادق خان لندن کے علاقے ٹوٹنگ میں پیدا ہوئے، انہوں نے یونیورسٹی آف لندن سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

صادق خان نے سیاست کا آغاز ونز ورتھ کونسل کا کونسلر بن کرکیا،بطور میئر لندن صادق خان نے ہوپر کی منفرد اسکیم متعارف کرائی، ہوپر اسکیم کے تحت ایک گھنٹے تک مسافر جتنی چاہیں بس اور ٹرام تبدیل کرسکتے ہیں۔

صادق خان نے لندن کی فضا کو بہتر بنانے کے لیے الٹرلوایمیشن زون کی متنازع اسکیم بھی متعارف کرائی،صادق خان غزہ میں فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں شامل تھے۔

اس الیکشن میں صادق خان نے فری اسکول میلز اور کرائے منجمندکرنےکے وعدے کیے۔ صادق خان نے پولیس افسران کی تعداد بڑھانے اور مزیدکونسل گھر بنانےکے وعدے بھی کیے ہیں۔

صادق خان کے والدین 1970 میں پاکستان سے ہجرت کر کے برطانیہ آئے تھے۔ ان کے والد بس ڈرائیور تھے اور ان کی ابتدائی پرورش بھی کونسل کی جانب سے فراہم کردہ فلیٹ میں ہوئی تھی۔

Comments are closed.