مریم اورنگزیب کے 15 کروڑ روپے کے سکینڈل کا انکشاف، وچوں کھائی جاو تے اتوں رولا پائی جاو

59 / 100

فوٹو: فائل

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قریبی ساتھی اور سیںنئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کے 15 کروڑ روپے کے سکینڈل کا انکشاف، وچوں کھائی جاو تے اتوں رولا پائی جاو کی مثال بننے والے خبر نے تہلکہ مچا دیا ہے.
یہ انکشاف وزیر داخلہ محسن نقوی کے نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کی رپورٹ میں سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ باریک چال
رمضان نگہبان پیکج کی اشتہاری مہم کے دوران چلی گئی.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوگ رمضان کے نام پر بھی ایسا کام کرسکتے ہیں اگر یہ رمضان نگہبان پیکج ہے تو پھر ہمارا اللہ ہی نگہبان اور مریم سرکار کا بھی جسے آئے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں اور پہلا سکینڈل وہ بھی کوئی ایک دو روپے کا نہیں، پورے 15 کروڑ روپے کا جی ہاں 15 کروڑ روپے۔

اس رقم سے 600 مزید خاندانوں کو رمضان نگہبان پیکج دیا جاسکتا تھا یہ تو اس دیگ کا پہلا دانہ ہے جو چکھا گیا ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

رپورٹ کے مطابق سیکرٹری انفارمیشن اور ڈی جی پی آر ( ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن )کو عہدہ سے ہٹانے کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے۔ جس کے مطابق دونوں افسران کو غیر قانونی احکامات ماننے سے انکار کرنے پر عہدہ سے ہٹایا گیا.

پنجاب حکومت نے منگل کے روز سیکرٹری انفارمیشن دانیال گیلانی اورڈی جی پی آر پنجاب روبینہ کو عہدے سے ہٹایا جس کی وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ دونوں افسران نے’ نگہبان رمضان پیکج ‘کے لیے 15 کروڑ روپے کی غیر قانونی رقم ڈیجیٹل کمپئین کے نام پر دینے سے انکار کیا تھا.

رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب کی سینئروزیر مریم اورنگزیب کی سفارش پر غیر قانونی طور پر کمپئین کی گئی نگہبان رمضان پیکج کی کمپئن کے لیے نجی چینل کی پرائیویٹ کمپنی کو غیر قانونی ٹاسک دیا گیا جو ڈی جی پی آر کے قانون کے برعکس تھا.

مریم اورنگزیب کی سفارشات پر یہ کنٹریکٹ براہ راست مذکورہ کمپنی کو ہی دیا گیا اور جب کمپنی نے ادائیگی کے لیے ڈی جی پی آر سے رابطہ کیا تو حکام اس کمپئین سے لاعلم نکلے ڈی جی پی آر نے کمپنی سے ڈیجیٹل کمپئین کا ریکارڈ طلب کیا جو انہیں فراہم نہ کیا گیا.

ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم اورنگزیب نے سیکرٹری انفارمیشن اور ڈی جی پی آر پر کمپنی کو 15 کروڑ کی ادائیگی پر دباؤ ڈالا جس پر ڈی جی پی آر کے حکام نے کہا یہ ادائیگی کرنے سے اینٹی کرپشن اور نیب کا کیس براہ راست بن سکتا ہے جو ان کے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے.

دوسری جانب ڈی جی پی آر کے حکام کے انکار پر کل پنجاب حکومت نے سیکرٹری انفارمیشن اور ڈی جی پی آر کو عہدے سے بھی ہٹایا تھا رپورٹر کے مطابق اس معاملے پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب سے موقف مانگا گیا لیکن جواب نہیں ملا.

دوسری جانب صوبائی وزیر انفارمیشن عظمٰی بخاری کا کہنا ہے کہ یہ من گھڑت الزام ہے اس طرح کی فضول بات نہیں کرنی چاہئے، ڈیجیٹل کمپین پورے قواعد وضوابط کے ساتھ کی گئی ہے.

رپورٹ کے مطابق مریم اورنگزیب کی اس ادائیگی میں خاص دلچسپی کے پیچھے 3 کروڑ روپے کمیشن چھپی ہے ذرائع تو یہ دعوی ٰبھی کر رہے ہیں کہ مریم اورنگزیب اب ڈی جی پی آر پروٹوکول کو نظرانداز کرتے ہوئے وزارت صنعت کے ذریعے ادائیگی کرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس خبر کے بعد الزامات کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ بھی شروع ہے ایک یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ مریم اورنگزیب نے نجی چینل کے اشتہار دینے کے بدلے میں 30 ملین روپے(تین کروڑ روپے) کا کمیشن وصول کیا۔مبینہ طور پر یہ نجی چینل مریم اورنگزیب کا پسندیدہ چینل ہے.

Comments are closed.