پی آئی اے خسارے کی متعدد وجوہات، سہر فہرست زائد ملازمین ہیں، دستاویز

58 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: پی آئی اے خسارے کی متعدد وجوہات، سہر فہرست زائد ملازمین ہیں، دستاویز کے مطابق قومی ائیر لائن کے فی جہاز 255 ملازمین، مفت ٹکٹس ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ سرکاری افسران کو بھی میسر ہیں جبکہ رعایتی ٹکٹس کی بڑی تعداد ہے.

اس حوالے سے zhtoday.com کی رپورٹ میں دستیاب دستاویزات کا حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ دنیا کی 5 بہترین ایئر لائنز اور پی آئی اے میں فی جہاز ملازمین کے تناسب میں زمین و آسمان کا فرق ہے، سنگاپور ائیر لائنز میں فی جہاز 82 ملازمین ہیں۔

پاکستان میں فی جہاز ملازمین کا تناسب 255 ہے، 1816 ملازمین کی رضاکارانہ ریٹائرمنٹ بھی اونٹ کے منہ میں زیادہ ثابت ہوئی، 1816 ملازمین کے ریٹائر ہونے پر بھی فی جہاز ملازمین کا تناسب 291 ہو سکا۔

دستاویزات کے میں پی آئی اے کے ہر طیارے پر غیر ضروری افرادی بوجھ کا انکشاف ہوا ہے، پی آئی اے میں 2019 میں ملازمین کی کل تعداد 15912 تھی، 32 ہوائی جہازوں کے ساتھ فی جہاز ملازمین کی تعداد 395 تھی۔

سال 2020 میں پی آئی اے کے کل ملازمین کی تعداد 14273 تھی، 30 ہوائی جہازوں کے ساتھ فی جہاز ملازمین کی تعداد 390 تھی۔
2020 میں 1816 ملازمین کو رضاکارانہ اسکیم کے تحت ریٹائرڈ کر دیا گیا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد 2021 میں پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 11426 ہوگئی- 30 جہازوں کے ساتھ فی جہاز ملازمین کی تعداد 291 تھی-

اسی طرح 2022 میں پی آئی اے کے ملازمین کی کل تعداد 11458 تھی، 33 جہازوں کے ساتھ فی جہاز ملازمین کی تعداد 258 تھی، 2023 میں ملازمین کی مجموعی تعداد 10954 ہوگئی۔

قومی ائیر لائن کے 31 طیاروں کے ساتھ فی ہوائی جہاز ملازمین کی تعداد 255 ہے، دنیا کی پانچ بہترین ایئرلائنز میں فی جہاز ملازمین کا تناسب پی آئی اے سے کئی گنا کم ہے۔

دستاویزات کے مطابق سنگاپور ایئر لائن کے ملازمین کی تعداد 14800،طیارے 180، فی طیارہ ملازمین کی تعداد 82 ہے۔ترکش ایئر لائنز کے ملازمین کی تعداد 41241، طیارے 300، فی طیارہ ملازمین کی تعداد 137 ہے۔

ائیر فرانس کی ملازمین کی تعداد 12533، طیارے 79 ،فی طیارہ ملازمین کی تعداد 159ہے،ایمریٹس ایئر لائنز کے ملازمین کی تعداد 12533، طیاروں کی 262، فی طیارہ ملازمین کی تعداد 171 ہے۔

قطر ایئر لائنز کے ملازمین کی تعداد 46 ہزار، طیارے 237 ،فی ہوائی جہاز ملازمین کی تعداد 194 ہے۔

Comments are closed.