دو عظیم داستانوں کی بے مثال اسکرپٹنگ

57 / 100

مقصود منتظر

ڈرون کیمرا پوری وادی کا ائیرل ویو دکھاکر آہستہ آہستہ نیچے آریا ہے۔ سکرین پر جو مناظر سامنے آرہے ہیں ان کے ہر فریم میں چھوٹے سر اور باریک ٹانگوں والی مخلوق قطار در قطار رینگتے ہوئے نظر آرہی ہے. دیکھ کر محسوس ہورہا ہے کہ میدان میں شدید ہلچل ہے۔ہر کوئی مصرف دکھائی دے رہا ہے۔۔۔

دوسرے سین میں کیمرا زمین کے قریب آکر اب کوئن کو فوکس کرتے ہوئے زوم ان ہورہا ہے۔ اس کے بعد کیمرا ایک دو سیکنڈ کیلیے سٹیل ہوجاتا ہے. فریم میں نمایاں نظر آنے والی ملکہ کا معصوم سا جاہ و جلال دکھایا جارہا ہے۔

کوئن باقیوں سے ممتاز اور بالکل مطمئن ہے۔اس کا پروٹوکول بتا ریا ہے کہ اس چھوٹی سی وادی میں اسی کا حکم رائج ہے۔۔۔

اسی اثناء میں سکرین پر دوسرا منظر، جس کے پہلے دو تین فریم مکمل گرد آلود ہیں، ان ہوتا ہے۔ ساتھ ہی گھوڑوں کے ٹاپوں کی آواز (ٹڑک ٹڑک) سنائی دے رہی ہے. سرمست دوڑتے گھوڑوں کے ہانپنے اور ٹاپوں کی آواز سے پتہ چل رہا کوئی بڑا لشکر وادی میں وارد ہو رہا ہے۔

چھوٹی سی وادی میں لرزہ طاری کرنے والی آواز کے ساتھ ہی تیسرا سین ان ہوجاتا ہے. اس منظر میں سامنے رینگنے والی مخلوق اور عکس میں دھول اڑاتے مسلح گھڑ سوار اور سپہ سالار نظر آتے ہیں۔

یہاں یکایک کیمرا گھومتے ہوئے اپنی نظر کا مرکز دوبارہ ملکہ کو بناتا ہے. وہی ملکہ جو چند لمحے پہلے پورے اطمینان اور سکون کےساتھ تخت پر براجمان تھی. اب بوکھلاہٹ کا شکار ہے. وہ چیخ چیخ کر یہ حکم دے رہی ہے کہ فوراً اپنی اپنی بلوں میں گھس جاؤ. سلیمان کا لشکر آرہا ہے۔۔۔۔

حکم سنتے ہی وادی نمل میں سناٹا چھا جاتا ہے. کیمرا تین سو ساٹھ اینگل گھوم کر دکھا رہا ہے میدان خالی اور سب چونٹیاں بلوں میں گھس چکی ہیں…

چوتھے سین میں بے مثال سواری پر سوار بادشاہ وقت سلیمان دکھائی دے رہے ہیں اور کیمرہ ان کے مسکراتے چہرے پر ایک لمحے کیلئے رک جاتا ہے. سلیمان آسمانوں کی طرف دیکھتے ہوئے خالق کائنات کا شکر بجا لاتے ہیں۔

پھر کیمرے کی آنکھ ،چرند و پرند اور جن و انس پر مشتمل دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے بادشاہ کو دیکھ رہی ہے۔۔۔

یہ قرآن پاک کی سورہ نمل میں درج اللہ کے نبی اور دنیا کے بے مثال بادشاہ حضرت سلیمان کی داستان کا انٹرو (ابتداء) ہے۔
کیا دلچسپ سین ہے . کتنی خوبصورت منظر کشی ہے. کیا بےمثال بیان ہے اور کیا لاجواب انداز ہے۔۔۔

جن و انس اور چرندوں پرندوں پر مکمل حکمرانی کرنے والے اتنے بڑے بادشاہ کی کہانی کا آغاز اتنی چھوٹی سی مخلوق سے کرنے کا کوئی انسان سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔

اور یہاں جس دلکش انداز میں وادی نمل کی چيونٹوں کی منظر کشی اور ان کے درمیان ہونے والے مکالمے کو جس لطیف پیرائے میں بیان کیا گیا… اس پر زبان سے خود بخود ذکر اللہ سبحان اللہ، اللہ اکبر جاری ہوتا ہے..

یہ داستان کا صرف انٹرو ہے. آگے کے واقعات اس سے مزید دلچسپ اور دلکش ہیں. وہ ہد ہد کا دربا سلیمان میں غیر حاضری کا معاملہ ہو یا ملکہ بلقیس کا تخت پلک جھپکنے سے پہلے لانے کا اعلان … سلیمان کا خط اور اس پر ملکہ بلقیس کا ردعمل یا پھر خود بلقیس کا سلیمان کے محل میں انٹری.

خاص کر جب وہ ایک مقام پر فرش کو پانی کا حوض سمجھ کر یہاں اپنے پاجامے کو تر ہونے سے بچانے کی کوشش کررہی ہے.. آخر پر سلیمان علیہ السلام کی غیر محسوس انداز میں وفات اور دنیا کی عظیم و شان بادشاہت کا خاتمہ .

یہ سارے سینز واقعات بےحد دلچسپ اور مسحور کن ہیں .ان کو سننے یا پڑھنے میں خوب مزہ تو ہے ہی. لیکن اس سے زیادہ تسکین اور لطف تب آتا ہے جب ایک قاری ان واقعات کو اپنے خیال میں Visualize کرکے دیکھتا ہے۔۔

پوری داستان کو اپنے ذہنی کی اسکرین پر بہترین ترین ڈائریکشن کے ساتھ چلتی تصور کریں تو یقین مانیے دنیا کے نامور ڈائریکٹرز اور رائٹرز چونٹیوں سے بھی ادنیٰ لگنے لگتے ہیں. اور دل کی ہر دھڑکن اور سانسوں کی ہر مالا پر سبحان اللہ کا ورد جاری ہو جاتا ہے.

قرآن پاک میں حضرت سلیمان علیہ السلام، حضرت یوسف علیہ السلام اور دیگر داستانوں کو احسن القصص کہا گیا. داستان بیان کرنے کا انداز نرالا ہے.. واقعات کو جس ترتیب سے بتایا گیا وہ ترتیب بھی جداگانہ ہے.

حضرت یوسف کی داستان کا آغاز کتنا شاندار ہے… ایک منٹ کیلئے ذہن میں ویژولز کا خاکہ بنائیں تو داستاں یوں شروع ہوتی دکھائی دیتی ہے….

آسمان پر چاند اور تارے پوری آب و تاب سے چمک رہے ہیں. پہاڑ کے دامن میں واقع ایک چھوٹی سی بستی دل لبھانے کا منظر پیش کررہی ہے…ہر شے پر شب طاری ہے. چہار سو خاموشی ہے. ایسے میں کیمرا ایک کچے مکان کو زوم کررہا ہے. یہاں تک کہ پورا مکان سکرین پر سامنے آجاتا ہے. ابھی کیمرا مرکزی دروازے پر فوکس ہورہا ہے کہ ایک چونکا دینے والی معصوم چیخ خاموشی کو چیر دیتی ہے.

اب کیمرے کا سارا فوکس یوسف کے خوبصورت چہرے پر عیاں ہونے والی گھبراہٹ کو نمایاں کررہا ہے ۔۔ وہ دائیں بائیں دیکھ کر والد صاحب کو جگاتے ہیں۔

یوسف چونکہ ایک عظیم خواب دیکھنے کے باعث گھبراہٹ کا شکار ہیں لہذا وہ بلا تحمل حضرت یعقوب کو اپنا خواب سنادیتے ہیں.
کیمرا دونوں کے چہرے سکرین پر لاتا ہے. باپ اپنے بیٹے کو خواب کا ذکر بھائیوں سے ِ نہ کرنے کی تاکید کرتا ہے… باقی بیٹوں کا ذکر آتے ہی منظر بدل جاتا ہے… نئے منظر میں گیارہ بھائی سر جوڑے کر کوئی منصوبہ بناتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں.

یہاں سین میں کافی سیسپنس ہے. یوسف کے بھائی اگلے نبی اور مصر کے اگلے بادشاہ کے قتل کی ترغیب بنا رہے ہیں…

داستان اتار چڑھاو کے ساتھ آگے بڑھتی ہے. کنویں کا واقعہ، بازار مصر میں خوبصورت اور معصوم غلام کی فروخت.، عزیر مصر کا محل اور یہاں پروان چڑھتے یوسف کی زندگی. پھر زلیخا کی خواہشات، یوسف کو راغب کرنے کا واقعہ، حسن یوسف کے تذکرے، خواتین کا یوسف کا چہرہ دیکھ کر انگلیاں کاٹنے کا سین.. عدالت، سزا اور قید خانہ… پھر خوابوں کی تعبیر کا علم.، بادشاہ کا خواب اور یوسف کی تعبیر اور قید سے رہائی …

بدلتے منظر داستان کو آگے لے جاتے ہیں. یہاں تک کہ یوسف مصر کے بادشاہ بن جاتے ہیں. پھر کہانی میں نیا ٹیوسٹ آتا ہے. دربار مصر میں یوسف کے سوتیلے بھائیوں کی انٹری ہوتی ہے. کہانی کے کلائمکس میں بھائیوں کا سجدہ ریز ہونا … یعقوب کی بینائی کا واپس آنا .. یعنی دکھ بھری داستان کا ہپی اینڈ ہے ۔۔۔

داستان سلیمان اور داستان یوسف میں جہاں حکمت دانائی صبر مشکلات سچائی اور دیگر کئی موضوعات بیک وقت ساتھ ساتھ چل رہے ہیں وہیں عروج و زوال، امید و اللہ پر بھروسہ کو ہائی لائٹ کیا گیا۔۔

جہاں دونوں داستانیں سبق آموز ہیں اور انسان کو غور و فکر پر اکساتی ہیں. وہیں دونوں کی شروعات اور اختتام ایک دوسرے کے برعکس ہیں…

سلیمان کی داستان عروج سے شروع ہوتی ہے اور اس کا اختتام زوال پر ہوتا ہے جبکہ داستان یوسف امید اور خواب سے شروع ہوکر عروج پر ختم ہوتی ہے….

قرآن نے جس مختصر اور باوقار انداز میں دونوں ادوار کی سلطنتوں کا ذکر کیا ہے. جس خوبصورتی سے ان واقعات کو پیش کیا…انسانی عقل دھنگ رہ جاتی ہے. ہزاروں سال پہلے کے واقعات ایک لمحے کیلئے بھی صدیوں پرانے محسوس نہیں ہوتے.. اس کی بڑی وجہ خالق کائنات کی بے مثال اور بہترین ڈائریکٹر یشن ہے. اللہ تعالیٰ کا خوبصورت اور ہر دور میں ہم عصر دکھنے والا انداز بیان ہے.
پس اللہ بہترین ڈائریکٹر ہے۔۔۔

دو عظیم داستانوں کی بے مثال اسکرپٹنگ

مقصود منتظر کا گزشتہ کالم

Comments are closed.