تحریک انصاف کے پی میں اسی عطار کے لونڈے سے دوا لینے کو تیار

52 / 100

فوٹو: فائل

پشاور: تحریک انصاف کے پی میں اسی عطار کے لونڈے سے دوا لینے کو تیار،سوات کے 27 ارکان نے تحریک انصاف اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے اتحاد کی مخالفت کردی ،پارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھوپنے والے سابق وزیراعلیٰ محمود خان کو کسی صورت تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

خیبر پختونخوا میں حکومت سازی کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے درمیان سیاسی قربت بڑھنے پر مالاکنڈ کے آزاد امیدواروں نے کسی قسم کے اتحاد کی مخالفت کر دی ہے۔

صوبے کی حد تک سیاسی اتحاد کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی نے جماعت اسلامی کے علاوہ دو مزید آپشنز پر بات چیت شروع کر دی ہے جس میں سے ایک پی ٹی آئی  پارلیمنٹیرینز بھی ہے۔

پرویز خٹک کے استعفے کے باوجود بات آگے بڑھنے کا امکان نہیں ہے، ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی جانب سے پارٹی رکنیت اور چیئرمین شپ سے استعفے کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان رابطوں میں تیزی آ گئی ہے۔

دونوں جماعتوں کی مذاکراتی کمیٹیوں میں مخصوص نشستوں کے کوٹے اور حکومت سازی کے لیے قانونی مشاورت بھی جاری ہے تاہم حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔

نامزد وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے اس حوالے سے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے مختلف جماعتوں سے بات چیت ہو رہی ہے مگر اتحاد کے حوالے سے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد کے لیے قانونی پیچیدگیوں کو بھی دیکھنا پڑ رہا ہے،کبھی کہتے ہیں اتحاد کے لیے اسمبلی کا ممبر ہونا ضروری ہے تو کبھی کہتے ہیں ضروری نہیں۔ اسی لیے ان تمام معاملات کو قانوی ٹیم دیکھ رہی ہے۔

علی امین گنڈا پور کے مطابق فی الحال کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے لیکن آئندہ دو دن میں صورتحال واضح ہوجائے گی،پدوسری جانب پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز میں شامل ہونے کی خبروں پر آزاد امیدواروں نے کُھل کر مخالفت کر دی ہے۔

سوات سے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد نے بتایا کہ ’ہم اس اتحاد کو تسلیم نہیں کرتے ہیں کیونکہ پرویز خٹک اور محمود خان کے کہنے پر ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور ہم پر مقدمات درج ہوئے۔

سوات والے ارکان کا موقف ہے’اکیلے پرویز خٹک کے استعفے سے کچھ نہیں ہو گا، محمود خان سمیت دیگر رہنماؤں کو بھی پارٹی چھوڑنی ہوگی جنہوں نے ہمارے خلاف الیکشن لڑا۔ ورنہ ہم اس اتحاد کو تسلیم نہیں کریں گے۔

نومنتخب ایم پی اے ڈاکٹر امجد نے مزید بتایا کہ مالاکنڈ کے 27 آزاد ارکان صوبائی اسمبلی نے متفقہ طور پر پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔

Comments are closed.