وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی ڈی نوٹیفائی معاملہ، مشاورتی عمل جاری

47 / 100

فائل:فوٹو

 

اسلام آباد/ لاہور:وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی معاملہ پر آج مزیدمشاورت کی جائے گی ۔جس کے بعدحتمی فیصلہ کیاجائے گا۔جبکہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا صوابدیدی اختیار گورنر کا ہے اور وہ اپنی مرضی کے مطابق جب چاہیں فیصلہ کریں گے، ہمیں امید ہے وہ جلد فیصلہ کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب کو ڈی نوٹیفائی معاملہ پر آج گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمٰن وزیراعظم سے مشاور ت کریں گے۔

گورنر پنجاب وزیراعظم سے مشاورت کے بعد وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے ۔

اس سے قبل گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمٰن اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی رولنگ کو بھی غیر آئینی اور غیر قانونی قرارچکے ہیں ۔

 

گورنر پنجاب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قراردیدیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کادفاع اورقانون کی پاسداری سپیکر کی ذمہ داری ہے اسپیکر آئینی ذمہ داری کی ادائیگی ذاتی پسند کو ملحوظ خاطر نہ رکھیں۔

 

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کا جواب دیتے ہوئے آرٹیکل 130 کی شق 7 کے تحت حکم نامہ جاری کیا۔ ا س ضمن میں گورنر پنجاب کی جانب سے اسپیکر کی رولنگ مسترد کرنے سلسلے میں مراسلہ بھی جاری کیاگیا۔

گورنر پنجاب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی رولنگ کے جواب میں 3 صفحات پر مشتمل جواب دیا جس میں گورنر کی جانب سے اسپیکر کی کل کی رولنگ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ آپ نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے آپ اس سے انحراف نہیں کرسکتے جب کہ آئین کا دفاع اور قانون کی پاسداری اسپیکر کی ذمہ داری ہے۔

گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ اسپیکر آئینی ذمہ داری کی ادائیگی کیلئے ذاتی پسند کو ملحوظ خاطر نہ رکھیں کیوں کہ آئین کے مطابق اسپیکر، ایمانداری اور غیر جانبداری سے آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے کے پابند ہیں۔

 

دوسری جانب وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا صوابدیدی اختیار گورنر کا ہے اور وہ اپنی مرضی کے مطابق جب چاہیں فیصلہ کریں گے، ہمیں امید ہے وہ جلد فیصلہ کریں گے۔

 

گورنر ہاوٴس کے باہر مسلم لیگ ن کے طویل اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ان (چوہدری پرویز الہیٰ) کے پاس مجوزہ تعداد پوری نہیں اور نہ ہی پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی تحلیل چاہتے ہیں، لہذا اب چوہدری پرویز الہیٰ کو عزت سے استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر نے گورنر کے حکم پر رولنگ دی اور اْسے غیر آئینی و قانونی دیا، اگر آپ کے اراکین موجود ہیں تو اسمبلی اجلاس جمعے تک کیوں ملتوی کیا گیا، اس لیے کہ اراکین ساتھ نہیں اور اب یہ تعداد قیامت تک پوری نہیں ہوگی۔

 

عطا تارڑ نے کہا کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت وزیر دریشک، دو اراکین اسمبلی کے استعفے اور خیال کاسترو کو وزیر بنانے پر کی کیونکہ اپ کی اتحادی جماعت کو بھی کاسترو کی کابینہ میں شمولیت کا اعلم نہیں تھا۔

 

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی تحلیل نہیں چاہتے وہ رکن اسمبلی کے ٹیگ کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنا چاہتی ہے البتہ وہ عمران خان کی ڈانٹ ڈپٹ اور باتوں سے ڈر کر پارٹی میٹنگ میں اسمبلی کی تحلیل کی حمایت کرتے ہیں۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب نے بردباری کا مظاہرہ کیا وہ غیرقانونی اقدام اٹھانے کیلیے تیار نہیں، انہوں نے قانونی پوزیشن کو واضح کردیا دہے اور یہ اْن کی صوابدید ہے وہ وزیراعلیٰ کو کب ڈی نوٹیفائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اجلاس میں اپنے بچوں کو نوازنے کیلیے گرین ایریا کو ہاوٴسنگ سوسائٹی بنانے کیلیے سن 2050 کیلیے لاہور کا ماسٹر پلان منظور کیا اور غیرقانونی ہاوٴسنگ اسکیمز کو قانونی حیثیت دے دی۔

 

عطا تارڑ نے کہا سابقہ خاتون اول کا بھی اس میں شیئر ہے، ماسٹر پلان کی مں ظوری کیوجہ سے ہی پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعے کو طلب کیا گیا ہے‘۔’ہم نے پہلے بھی برداشت کیا اور آئندہ بھی کریں گے، عدالتوں کا حکم من و عن تسلیم کیا اور کریں گے۔

Comments are closed.