ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا !

52 / 100
فہیم خان

ہمیں کبھی بھی یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ کوئی ہمیں کھوکر پچھتائے گا۔۔۔کیونکہ لوگوں کو لوگ مل ہی جاتے ہیں۔۔۔کبھی بدتر سے بہتر تو کبھی بہتر سے بہترین۔۔۔اس لئے ضروری ہے کہ ہمیں کسی کاخاص بن کر رہنے کاخیال دل سے نکال دینا چاہئے۔۔۔ جانتے ہیں کیوں!۔۔۔ کیونکہ اکثر خاص کے بعد خاک ملتی ہے۔۔۔جن لوگوں سے آپ نے بہت امیدیں وابستہ کی ہوتی ہیں وہی آپ کو آپ کی ہی نظروں سے گرادیتے ہیں۔۔۔

اس لئے زندگی میں عام رہنا پسند کریں کیونکہ عام شخص میں آگے بڑھنے کی ایک امید اور لگن ہوتی ہے۔ کیونکہ۔ اگر سفر خوبصورت ہو تو منزلوں کی چاہت نہیں رہتی۔۔۔خاص بن جانا کمال نہیں ہوتابلکہ خاص ہو کر عام بن کر رہنا کمال ہوتا ہے۔۔۔
یہ بات درست ہے کہ احساس نہ ہو تو تمام رشتے ادھورے سے لگتے ہیں۔

کچھ رشتوں کو ہم خود ختم کرتے ہیں اور کچھ اپنی مرضی سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔۔یہ رشتے درختوں کی مانند ہوتے ہیں، بعض اوقات ہم عدم توجہ اور اپنی ضرورتوں کی خاطر انہیں کاٹ دیتے ہیں اور خود کو گھنے سائے سے بھی محروم کر دیتے ہیں۔لیکن۔تکلیف تب ہوتی ہے جب لوگ زندہ رہ جائیں اور رشتے دم توڑ جائیں۔

دونوں صورتوں میں وجہ احساس کی عدم موجودگی ہوتی ہے۔۔۔حالانکہ۔احساس لفظ بذات خود اتنا نرم اور نازک ہے کہ بولتے ہوئے بھی اپنا احساس دلاتا ہے۔جب لفظ اتنا اچھا ہو تو پھر یہ جذبہ اور اس کی کیفیت کتنی پرکیف اور حساس ہو گی۔ویسے بھی احساس پیار اور محبت کی پہلی سیڑھی کا نام ہے۔۔۔ تاہم بے مروت دل کے حامل انسان اس کیفیت سے ناآشنا ہوتے ہیں۔

لیکن کچھ محبتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جہاں بار ہا ٹھکرائے جانے کے بعد بھی وہی ایک شخص محبوب ترین ہوتا ہے۔۔۔کسی نے کیا خوب کہاکہ۔۔۔

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا! 
ایک ہی شخص تھا جہاں میں کیا

حالانکہ کہاجاتاہے کہ۔۔۔ جانے والے کو راستہ اور آنے والے کو مسکراہٹ دو۔۔۔ غلط کہتے ہیں۔۔۔ ایسا ممکن ہی نہیں کہ جسے روح میں اتار لیا گیا ہو۔ وہ جائے اور روح نہ کانپے۔۔۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ہم لوگ برے وقت سے بھی گزرتے ہیں اور اچھا وقت بھی دیکھتے ہیں۔۔۔زندگی میں اکثر وبیشتر وہ چیز بھی کھو دیتے ہیں جو ہمیں جان سے زیادہ پیاری ہوتی ہے۔۔۔جو کھونے کاشاید ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔۔۔

بیشترمواقعوں پر ہم بہت سی چیزیں جیت کربھی ہارجاتے ہیں اور کبھی کبھی بہت کچھ ہار کر بھی جیت جاتے ہیں۔۔۔اس ساری تگ و دو میں آپ کایقین اور بھروسہ بڑامعنی رکھتاہے۔۔۔اوریہ بھروسہ اوریقین رب کی ذات پر ہے۔۔۔

بس ایک وہی ہے جو نہ اچھے وقت میں اکیلاچھوڑتاہے اور نہ برے میں وقت میں تنہارہنے دیتاہے۔۔۔ جب کوئی آپ کااحساس کرتاہے تو اسکی قدر کرنی چاہئے۔۔۔۔ اسے یہ احساس نہیں دلاناچاہئے کہ تم غلط دروازے پہ کھڑے ہو۔۔

اکثر بغیر سوچے سمجھے باتیں کہہ جانا تلخیاں پیداکرتاہے کسی بات پر اختلاف رائے کے دوران اتنی گنجائش ضرور ہونی چاہئے کہ کم ازکم اتفاق رائے پیدا ہوسکے۔ اوررویہ ایسانہ اپنایاجائے کہ کسی بھی سبب گفتگو ہی مشکل ہو جائے کیونکہ لڑنا مشکل نہیں ہوتا بعد میں صلح مشکل ہوجاتی ہے۔۔۔

Comments are closed.