لوگ 20 سال پرانی فوتگیوں کی تعزیت کررہے ہیں، وزیراعظم

56 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)اپوزیشن رہنماؤں کو چوہدری شجاعت کی صحت کا خیال کیسے آیا؟ لوگ 20 سال پرانی فوتگیوں کی تعزیت کررہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے کہا یہ گھبرائے ہوئے لوگ ہیں.

ہائیڈرو پاور ڈویلپمنٹ کے حوالے بین الاقوامی سیمپوزیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا مجھے فخر ہے کہ ہم نے طویل مدت کے منصوبوں کی منصوبہ بندی کی ہے.

وزیر اعظم نے انہوں نے نوجوانوں کو ایسی ٹریننگ کروائی ہے کہ وہ سپاہی بن چکے ہیں، جن نشیب و فراز سے پی ٹی آئی گزری ہے اب وہ گھبرائیں گے نہیں، لیکن جو گھبرائے ہوئے ہیں انہیں چوہدری صاحب کی صحت کا خیال آگیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے اور کالاباغ ڈیم اچھی سائٹ ہے، ہم سندھ کے بھائیوں کو کالاباغ ڈیم پر قائل نہیں کریں گے تو ملک کے خلاف قوتیں انہیں استعمال کریں گی.

عمران خان نے کہا کالا باغ ڈیم پاکستان کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا، سندھ کے لوگوں کو قائل کرنے کے لیے مہم چلانا ہو گی، انہیں سائنٹفک طریقے سے بتانا ہوگا کہ کالا باغ ڈیم بننے سے انہیں نقصان نہیں فائدہ ہو گا، لوگوں کو قائل کرنے سے پہلے کالاباغ ڈیم شروع کریں گے تو انتشار پھیلانے والے انہیں استعمال کریں گے.

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین 5 ہزار بڑے ڈیم بنا چکا ہے اور ہمارے پاس صرف 1960 میں بنائے گئے صرف دو ڈیم موجود ہیں، اس کوتاہی کی وجہ سے ہمارے ملک کو کتنا بڑا نقصان ہوا ہے.

انھوں نے کہا کہ جب برآمد شدہ فیول پر بجلی بنائی جاتی ہے تو بین الاقوامی سطح پر فیول کی قیمت میں اضافے پر پاکستان میں بھی بجلی کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔

پاکستان میں جتنی ہائیڈرو انرجی کی صلاحیت ہے اگر اس سے بجلی بنائی جاتی تو پاکستان کو اس مہنگائی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، کیونکہ جب بجلی مہنگی ہوتی ہے تو تمام چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان میں تیل مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوجاتی ہے، کیونکہ یہاں بجلی تیل سے بنتی ہے، مجھے فخر ہے کہ ہماری حکومت نے لانگ ٹرم پلاننگ کی، ہم نے سوچا کہ ہمیں آبی ذخائر کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ماضی میں پاکستان میں کسی چیز کی بھی طویل المدت منصوبہ بندی نہیں کی، ہمیں پانچ سال میں الیکشن ہونے سے قبل سب کچھ کرنا ہوتا ہے، چین کی طاقت ان کی طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اب بھی صوبوں کے درمیان پانی کے مسائل موجود ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں کم مقدار میں پانی دیا گیا، جس تیزی سے آبادی بڑھ رہی ہے، ہمیں آگے جاکر زیادہ کاشت کاری کرنی ہوگی اور اگر ذخائر نہیں ہوں گے تو ہم کاشت کاری کیسے کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ڈی آئی خان میں زرخیر زمین موجود ہے، لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے وہاں کاشت نہیں ہورہی، اگر اس زمین پر پانی کی فراہمی کی جائے تو خیبر پختونخوا کو گندم برآمد کرنے کی ضرورت ہی نہ ہو۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بلوچستان میں لاکھوں ایکڑ ایسی زمین موجود ہے جہاں کاشت کاری کی جائے تو ہم گندم اور کپاس برآمد کر سکتے ہیں، لیکن کاشت کاری اس لیے نہیں کی جارہی ہے کیونکہ ہمارے پاس پانی کی کمی ہے.

Comments are closed.