اسلام آباد،ایک شہر،ایک ذمہ داری
اسد یونس تنولی
اسلام آباد صرف پاکستان کا دارالحکومت نہیں، بلکہ ایک سوچ، ایک نظریہ اور ایک خواب ہے۔ یہ شہر فطرت، ترتیب، اور پائیداری کی علامت ہے۔ 1960 کی دہائی میں جب اس خواب کو تعبیر دینے کا آغاز ہوا، تو زمین بنجر تھی، مگر عزم سرسبز تھا۔ اس عزم کا پہلا ستون بنا: شجرکاری۔
پیپر ملبری — ابتدا کا سبز سہارا
اسلام آباد کی بنیاد رکھتے وقت درختوں کی شدید کمی کا سامنا تھا۔ ایسے میں پیپر ملبری (Broussonetia papyrifera) کو بطور فوری حل بڑے پیمانے پر لگایا گیا، کیونکہ یہ درخت:
•تیزی سے بڑھتا ہے
•کم دیکھ بھال میں پھلتا پھولتا ہے
•آلودگی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
•زمین کی مضبوطی میں مدد دیتا ہے
•شہری و دیہی دونوں ماحول میں پروان چڑھتا ہے
اسی درخت نے اسلام آباد کے سبز خواب کو حقیقت کا روپ دیا۔
پیپر ملبری اور پولن الرجی — مسئلہ یا فہم کی کمی؟
اگرچہ پیپر ملبری سے پیدا ہونے والی پولن بعض افراد میں الرجی کا سبب بن سکتی ہے، مگر یہ موسمی مسئلہ چند ہفتوں تک محدود ہے۔ افسوس کہ اس وقتی مسئلے کو بنیاد بنا کر ہزاروں درختوں کا بے دریغ کٹاؤ شروع ہو چکا ہے.
•شجرکاری کی رفتار، درختوں کے کٹنے کے مقابلے میں نہایت کم ہے
•ماحولیاتی دباؤ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے
•الرجی جیسے مسائل کا حل تحقیق، آگاہی اور علاج ہے
•درخت کاٹنے سے ہونے والا نقصان برسوں میں بھی پورا نہیں ہو سکتا
بے ہنگم پھیلاؤ — تعمیرات کی دوڑ یا فطرت کی شکست؟
اسلام آباد اب اپنے روایتی سیکٹرز سے نکل کر اردگرد کے علاقوں تک پھیل چکا ہے۔ مری، فتح جنگ، روات، ٹیکسلا، ہری پور، اور اٹک تک اس کے اثرات محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
مگر!
•جنگلات کا رقبہ کم ہوتا جا رہا ہے
•سی ڈی اے درختوں کے خاتمے میں تو سرگرم ہے، لیکن نئی شجرکاری پر توجہ ندارد
•زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے جا چکی ہے
•بارش کے پانی کے تحفظ کے نظام ناکارہ ہو چکے ہیں
•ندی نالے، سبز مقامات اور قدرتی زمینیں رہائشی اسکیموں کی نذر ہو رہی ہیں
پالیسی کی غیر موجودگی — ماحولیاتی مستقبل خطرے میں
اسلام آباد کو صرف دعووں سے نہیں، عملی اقدامات سے ماحولیاتی شہر بنایا جا سکتا ہے۔ ضروری ہے کہ:
•درختوں کو دشمن نہیں، ماحولیاتی سرمایہ سمجھا جائے
•پالیسی ساز پیپر ملبری جیسے درختوں کے سائنسی اور ماحولیاتی فوائد کو سمجھیں
•مقامی درختوں کے ساتھ ساتھ مؤثر غیر ملکی اقسام کو بھی سمجھداری سے استعمال کیا جائے
•ہر تعمیراتی منصوبے سے قبل ماحولیاتی اثرات کا جامع تجزیہ کیا جائے
حل: شجرکاری، شعور، اور تسلسل
اسلام آباد کے ماحولیاتی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں:
•بڑے پیمانے پر شجرکاری، خاص طور پر مقامی اقسام کی
•پیپر ملبری کے خاتمے کے بجائے اس کا متوازن اور سائنسی استعمال
•شہری توسیع میں ماحولیاتی تحفظ کو بنیادی حیثیت دینا
•بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور زیر زمین پانی کی ریچارجنگ کے نظام قائم کرنا
•تعلیمی اداروں اور میڈیا کے ذریعے ماحولیاتی شعور پیدا کرنا.
اسلام آباد ایک سبز خواب ہے، اور خواب صرف دیکھنے سے نہیں، بیداری اور حفاظت سے محفوظ رہتے ہیں۔ اگر ہم نے درختوں کو محض الرجی کا ذریعہ سمجھ کر کاٹ دیا، اگر ہم نے زمین کو صرف تعمیرات کی نذر کیا، اور اگر ہم نے پانی اور سبزہ کو صرف تجارتی قدر سے ناپا، تو یہ شہر تاریخ کی ایک ماحولیاتی غلطی بن جائے گا۔
درخت دشمن نہیں، ہمارے محافظ ہیں۔
پیپر ملبری مسئلہ نہیں، بلکہ ایک موقع ہے۔
ترقی وہی ہے جو فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔
آئیے، اسلام آباد کے سبز خواب کو حقیقت میں بدلنے کی جدوجہد کریں۔
آواز اٹھائیں، شجرکاری کو فروغ دیں، پانی بچائیں، اور ہر درخت سے پہلے اُس کی کہانی سنیں
اسلام آباد،ایک شہر،ایک ذمہ داری
Comments are closed.