حالیہ جنگ میں مسلم ممالک نے ہماری حمایت کی، بھارت نے کوئی مدد نہیں کی، ایرانی سفیر

54 / 100 SEO Score

فائل

اسلام آباد : پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری نے کہا ہے حالیہ جنگ میں مسلم ممالک نے ہماری حمایت کی، بھارت نے کوئی مدد نہیں کی، ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کیخلاف جنگ میں بھارتی حکومت نے ایران کی کسی قسم کی حمایت بھی نہیں کی.

ڈاکٹر رضا امیری نے پاکستان کے نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے اسرائیل کے گہرے مراسم ہیں جب کہ خطے میں امریکا کا ان کا اتحادی ہے اور انڈیا امریکہ کے زیرِ اثر ہے، ، او آئی سی نے ہم پر حملے کی اچھی مذمت کی انکی کارکردگی گزشتہ ادوار کی نسبت بہتر رہی.

ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے اسلامی ممالک کو باہمی اتحاد، مغربی دباؤ سے آزادی، غزہ اور فلسطین جیسے مظلوم مسلمانوں کیلئے عملی اقدام اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ چین اور روس نے سلامتی کونسل میں قرارداد میں ہمیں سپورٹ کیا۔اسکے علاوہ دیگر ممالک جن میں پاکستان، الجزائر اور ترکیہ شامل ہیں انہوں نے بھی ہمیں سپورٹ کیا۔ میں ذاتی طور پر یہ بتانا چاہوں گا کہ جو کردار پاکستان کی طرف سے ادا کیا گیا وہ سب سے نمایاں تھا، ایرانی سفیر نے کہا اس صورتحال میں پاکستان کی حکومت، عوام، میڈیا نے ہمیں سپورٹ کیا۔

اسکے ساتھ پاکستان نے ہمیں یو این سلامتی کونسل، آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنر میں مکمل طور پر سپورٹ کیا۔پاکستانی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع نے مکمل طو رہبر ایران کو سپورٹ کیا۔انڈیا نے ہمیں کہیں بھی سپورٹ نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ انڈیا کی عوام جس میں مسلمان واضح طور پر تھے انہوں نے ہمیں سپورٹ کیا۔انڈیا کی طرف سے یہ کوشش ہوئی کہ اپنے آپ کو غیر جانبد ار ظاہر کریں۔انکے اسرائیل کے ساتھ بڑے مضبوط تعلقات ہیں۔اس علاقے میں انڈیا امریکا کی چوائس ہے وہ امریکا کے اتحاد میں ہے۔

ہم نے جو25 سالہ اسٹریٹجک معاہدہ چین کے ساتھ دستخط کیا ہے اس میں ہمCPEC کا حصہ ہیں۔اس وقت امریکی کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ پر پابندیاں ختم کرتے ہیں۔لیکن ہم نے ہمیشہ انکی طرف سے بد عہدی دیکھی ہے۔ہمیں اس وقت امریکا کی یک طرفہ پابندیوں کا سامنا ہے۔

دوسرے ممالک امریکا کے خوف سے ہمارے ساتھ تجارتی لین دین نہیں کررہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ یہ جنگ صرف ایران کیخلاف نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے خلاف ہے، اور اس کے نتائج آنے والے وقت میں خطے کے دیگر ممالک، بشمول پاکستان، پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر رضاامیری مقدم نے کہا کہ جنگ میں ہر کوئی یہ دعویٰ کرتاہے کہ میں اس میں کامیاب ہوا ہوں۔ہم دعوؤں کو صرف نظر کرتے ہیں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دنیااور عوام اس حوالے سے کیا کہتی ہے۔ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم نے ان کے خلاف جارحیت نہیں کی تھی ۔جارحیت ان کی جانب سے ہوئی تھی۔

امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم دونوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ ایران کی حکومت ختم کرنا چاہتے ہیں اور حکومتی تبدیلی چاہتے ہیں،اس میں عرب لیگ کا رول بھی اچھاتھا، جی سی سی نے بڑا اچھا رول ادا کیا، سب نے ہمیں سپورٹ کیا،ہم نے کسی کیخلاف تجاوز نہیں کیا کوئی جارحیت نہیں کی.

جنگ بندی اس بات پر منحصر ہے کہ وہ آگے کیا کرتے ہیں،جو نقصان انہیں اس جنگ میں پہنچا ہے شاید وہ اتنی جلدی اسکو شروع کرنے کا نہ سوچیں،جب بھی وہ یہ سمجھیں کہ انہیں کامیابی مل سکتی ہے وہ جنگ شروع کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

Comments are closed.