پارٹی سربراہ ووٹ دیکھنے کی درخواست دے سکتا ہے، اٹارنی جنرل

اسلام آباد(ویب ڈیسک)اٹارنی جنرل پاکستان نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس غیرموثرہونےکےباوجود پارٹی سربراہ اب بھی ووٹ دیکھنے کی درخواست دے سکتا ہے.

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی موجودہ رائےکا اطلاق حالیہ سینیٹ انتخابات پر بھی ہوگا۔

انھوں نے کہاالیکشن کمیشن کوقابلِ شناخت بیلٹ پیپرچھاپنے ہونگےچاہے وہ سیریل نمبریا کاؤنٹرفائل نمبرایک جیسے رکھے یابار کوڈ لگانےسمیت بیلٹ پیپرکی بیک سائیڈ پرنام لکھے۔ الیکشن کمیشن اس حوالےسے کوئی بھی قدم اٹھاسکتا ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس غیرموثرہونےکےباوجود پارٹی سربراہ ووٹ دیکھنے کی درخواست دے سکتا ہے اورانتخابی کرپشن کی ٹھوس بنیادہوتب ہی ووٹ کاجائزہ لیا جاسکےگا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنےطور پربھی ووٹ کا جائزہ لےسکتا ہے،حکومت جو چاہتی تھی وہ مل گیا ہے، الیکشن کمیشن کواگر کوئی ٹھوس شواہد ملتے ہیں تو وہ خود بھی اس کا جائزہ لے سکے گا۔

اگر کسی رکن نے اپنی پارٹی کے علاوہ کسی اور امیدوار کو ووٹ دیا ہو تو الیکشن کمیشن اس پارٹی کے سربراہ سے پوچھ سکتا ہے کہ کیا اس جماعت کا کسی اورجماعت کے ساتھ سیاسی اتحاد تھا یا نہیں کیوں کہ یہ ووٹ خلاف گیا ہے۔

تاہم انھوں نے یہ بات بھی واضح کی کہ ووٹ کی شناخت کےلیے ٹھوس شواہد کی موجودگی ضروری ہوگی۔

Comments are closed.