تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دے دیا گیا


اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)

وفاقی وزارت داخلہ نےتحریک لبیک پاکستان کو انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت کالعدم قرار دینے کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا ہے۔

وزارت داخلہ کے نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس ایسی وجوہات موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے، اور اس تنظیم نے ملک کی سکیورٹی اور امن و امان کو نقصان پہنچایا ہے۔

عوام کو ڈرا دھمکا کر لاقانونیت کی صورتحال پیدا کی، انسانی جانوں کو نقصان پہنچایا، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور راہگیروں کو زخمی اور ہلاک کیا، شہریوں اور افسران پر حملہ کیا۔

یہ بھی کہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے وسیع پیمانے پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، دھمکیاں دیں اور نفرت پھیلائی گئی، عوامی اور سرکاری املاک کو آگ لگائی جبکہ ہسپتالوں کو ہیلتھ سپلائز کی ترسیل میں رکاوٹ کھڑی کی۔

اس سے قبل

یہ بات وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن پر وزرا نے دستخط کر دیے ہیں اور وزیر قانون اور سیکریٹری بیٹھے ہوئے ہیں تاکہ ٹی ایل پی پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹی ایل پی کو تحلیل بھی کرنے جا رہے ہیں اور کل اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ریفرنس داخل کرنے کے لیے کابینہ کو دوبارہ بھیجیں گے۔ہم نے پوری کوشش کی بات چیت سے معاملات طے ہوں، مسئلے حل ہوں لیکن ان کے ارادے بڑے خوفناک تھے۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ میں گزشتہ دو سال سے مسلسل تحریک لبیک سے رابطے میں رہا اور کوشش کی کہ وہ مرکزی دھارے کی سیاسی جماعت کے طور پر نظام کا حصہ بنیں۔

نورالحق قادری نے کہا کہ ہماری مسلسل ملاقاتیں ہوئیں اور اسمبلی ں قرارداد پیش کرنے کے حوالے سے ہم کبھی بھی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے، قرارداد کے متن اور ڈرافٹ کے حوالے سے حکومت ایک ایسے ڈرافٹ کی تجویز دے رہی تھی جو سفارتی منفی اثرات ملک کے لیے کم سے کم ہوں۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے وہ تین مرتبہ پہلے بھی آ چکے ہیں اور چوتھی مرتبہ بھی آنے پر بضد تھے اس لیے ہم نے ملک میں امن و امان کے لیے یہ فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کے لیے پولیس والوں نے جانیں دیں اور 580 پولیس اہلکار زخمی ہیں، 30 گاڑیاں تباہ ہوئیں اور میں تمام شہدا اور پولیس اہلکاروں کو سلام یش کرتا ہوں۔

نورالحق قادری نے کہا کہ ہم ان سے اس بارے میں بات کررہے تھے تو وہ اپنا متن پیش کررہے تھے اور جب ہمارے اور ان کے مذاکرات جاری تھے تو باوثوق ذرائع سے پتہ چلا کہ 20 اپریل کو فیض آباد میں دھرنا دینے کی بھی بھرپور تیارکی جا رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 20 اپریل کو احتجاج کے ویڈیو پیغامات بھی جاری کیے گئے اور ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات منطقی انجام تک نہیں پہنچے تھے تو انہیں اس طرح کی ویڈیو جاری نہیں کرنی چاہیے تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ان سے کہا کہ ہم اسپیکر صاحب سے کہہ کر ایک پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کرتے ہیں اور آپ اس کے ساتھ بیٹھ کر قائل کریں اور مشاورت سے ایک متفقہ ڈرافت تیار کریں لیکن وہ کسی طور پر پارلیمانی کمیٹی یا متفقہ ڈرافٹ کو لاے کے لیے تیار نہیں تھے۔

وہ بضد تھے کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اسے مانا جائے اور پارلیمنٹ سے منظور کیا جائے،انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا کام منت سماجت کرنا نہیں ہوتا لیکن سیاسی جماعت اور منتخب جمہوری حکومت کے طور پر ہم نے ان کو مذاکرات کے ذریعے منانے اور سمجھانے کی بھرپور کوشش کی ۔

نور الحق قادری نے کہا کہ اس سے قبل کئی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا جاتا رہا ہے لیکن گرفتاری پر جس طرح کا ردعمل دیا گیا وہ کسی صورت شرعی، اخلاقی یا دینی نہیں کہا جا سکتا اور ہم سمجھتے ہیں کہ ناموس رسالت کی حفاظت حکومت پاکستان دنیا کے ہر فورم پر یہ کام کرے گی۔

Comments are closed.