فیصل ووڈا کا ٹکٹ برقرار اور نجی اللہ خٹک سے واپس لینے کا فیصلہ

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان سینیٹ انتخابات اور پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پراجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فیصل ووڈا کا سینیٹ کا ٹکٹ برقرار رہے گا جبکہ نجی اللہ خٹک سے سینیٹ کا ٹکٹ واپس لے لیا جائے گا۔

نجی اللہ خٹک سے ٹکٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ نجی اللہ کی جگہ اب جنرل سیٹ پر تحریک انصاف کے نمائندے لیاقت تراکئی ہوں گے۔،نجی اللہ کی پی ٹی آئی کے پی کے نے مخالفت کی تھی.

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کی جس میں سینیٹ ٹکٹوں کی تقسیم پر صوبائی تنظیموں کے اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔

وزیراعظم پارلیمانی بورڈ کے ساتھ مل کر پارٹی رہنماؤں کے تحفظات دور کرنے کے بعد سینیٹ انتخابات کے لیے دی گئی ٹکٹوں پر نظرثانی کے فیصلے کئے گے۔

بلوچستان کی طرح سندھ سے بھی فیصل واوڈا کو سینیٹ کا ٹکٹ دیے جانے پر اراکین بورڈ نے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ فیصل واوڈا نااہلی سے بچنے کیلئے سینیٹر بننا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے مناسب سمجھا تو سندھ سے آنے والی شکایات پر بھی وہی کریں گے جو سینیٹ الیکشن کے بارے میں بلوچستان کی شکایت پر کیاہے.

دوسری طرف وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی کہا ہے کہ پی ٹی آئی سندھ کے اراکین کا اعتراض سمجھ میں آنے والا ہے، سوال تو بنتا ہے کہ ایک سِٹنگ ایم این ہیں تو ان کو سینیٹ کا ٹکٹ کیوں دیا جا رہا ہے۔

اسد عمر نے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ فیصل واوڈا نے بھی اپنی ترجیح کا اظہار کیا ہے، فیصل واوڈا سینیٹ میں شفٹ ہونا چاہتے ہیں وہ بات بھی سمجھ میں آنے والی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو پتا ہے فیصل واوڈا کا کیس ہے، پتا نہیں اس کا فیصلہ کیا آئے گا، رسک ہے کہ وہ فیصلہ فیصل واوڈا کے خلاف بھی جاسکتا ہے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تک یہ باتیں پہنچی ہیں کہ اگر فیصل ووڈا کی خواہش پہ فیصلہ ہونا ہے تو خواہشات تو باقی رہنماوں کی بھی ہیں یہ بھی پارلیمانی بورڈ کی مصلحت سے کام نہیں لینا چاہیے.

بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اسی صورتحال سے بچنے کیلئے اختیار پارلیمانی بورڈ کو دیا تھا تاکہ فیصلوں پر انگلیاں نہ اٹھیں لیکن عبدالقادر کو ٹکٹ ملنے کے فیصلے پر اعتراضات سامنے آنے کے بعد عمران خان نے فیصلوں پر نظرثانی کو ترجیح دی.

Comments are closed.