او آئی سی کی حالت یہ ہے کشمیر پر سربراہ اجلاس نہیں بلا سکتے، عمران خان

فوٹو : سکرین گریب

کوالالمپور(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیئن تھینک ٹینک میں ایک اور تاریخی خطاب کیا اور اس بار انھوں نے او آئی سی غیر موثر ہونے مسلم ممالک میں تقسیم کو ہدف تنقید بنایااور ان کو خوب جھنجھوڑا.

وزیر اعظم عمران خان نے کہا مسلم دنیا کی تو حالت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کا سربراہ اجلاس تک نہیں بلا سکتے حالانکہ ہمیں کشمیر اور میانمار میں ریاستی جبر کا سامنا کرنے والوں کی آواز بننے کی ضرورت ہے۔

ملائیشیا  میں ایڈوانس اسلامک انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  قائداعظم برصغیر کے عظیم رہنما تھے، پاکستان سے متعلق قائد اعظم کا وژن ہی میرا وژن ہے۔

وزیرا عظم عمران خان نے نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا دنیا میں صرف ایک کروڑ سے کچھ زائد یہودی ہیں لیکن ان کے اثر و رسوخ اور طاقت کی وجہ سے کوئی ان کیخلاف ایک لفظ نہیں کہہ سکتا.

اس کے برعکس مسلمانوں کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی ہونے کے باوجود ہماری کوئی آواز نہیں کیونکہ ہم تقسیم ہیں، لیبیا، شام، صومالیہ، عراق سے افغانستان تک کیا ہو رہا ہے دیکھ لیں.

انہوں نےکہا کہ کوئی بھی فلاحی ریاست برداشت اور انصاف کی بنیادوں پر قائم کی جاتی ہے، ہم پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں ، اس کے لیے کئی فلاحی منصوبے شروع کیے ہیں.

عمران خان نے کہا مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، مدینہ کی ریاست میں انصاف اور مساوات کو بنیادی حیثیت حاصل تھی اور پاکستان کا تصور بھی مدینہ کی ریاست کے مطابق تھا لیکن بدقسمتی سے ہم درست سمت سے ہٹ گئے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کابندو بست کیا ہے جس سے 6 کروڑ لوگ جس اسپتال میں چاہیں اپنا علاج کراسکتے ہیں، ہماری حکومت میں پہلی بار 60 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دیئے گئے جب کہ  غریبوں کو دو وقت کا کھانا دینے اور رہنے کے لیے شیلٹر ہومز بھی بنائے۔

وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملائیشیا سربراہ کانفرنس کا مقصد دنیا بھر میں اسلام فوبیا کا مشترکہ مقابلہ کرنا تھا،مذہب کو کبھی بھی کسی پر زبردستی نافذ نہیں کیا جا سکتا.

انھوں نے کہا میں مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں انتہا پسندی اور خود کش حملوں کا اسلام سے تعلق نہیں، اسلامی ممالک کی قیادت اسلام و فوبیا کا موثر جواب نہ دینے کی قصور وار ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مغرب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم پیغمبرﷺ سے کس قدروالہانہ عقیدت کرتے ہیں، مغرب میں اسلام اور اس کی تعلیمات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

تھینک ٹینک میں شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم بننے کے شروع دن سے ہی بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا خواہاں ہوں کیونکہ بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے وہ ایک المیے کا سبب بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی کم کرانے میں جو کردار ادا کیا اس پر خوشی ہے، ہم امت کا اتحاد اس لیے نہیں چاہتے کہ ہمیں کسی سے جنگ کرنی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ امت کے مفادات کا تحفظ کریں، جس طرح دنیا کی کوئی بھی کمیونٹی اپنے مفادات کا تحفظ کرتی ہے۔

اس وقت مسلمان بدترین بحران سے دوچار ہیں: وزیراعظم
عمران خان نے کہا کہ دنیا میں یہودیوں کے خلاف کوئی ایک لفظ نہیں کہہ سکتا، دنیا میں ایک ارب تیس کروڑ مسلمان ہیں، جو بدترین بحرانوں سے دوچار ہیں.

مسلمانوں کو عالمی سطح پر متحدکرنے کی ضرورت ہے، ہمارا المیہ ہےکشمیر پر او آئی سی کا اجلاس تک نہیں بلا سکتے، ہمیں مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کل 2 روزہ سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچے تھے جہاں کوالالمپور ائیرپورٹ پر ملائیشیا کے وزیردفاع محمد صابو اور اعلیٰ حکام نے وزیراعظم کا استقبال کیا تھا۔

Comments are closed.