رضاربانی کا نام لینا اور ظفرالحق کی نامزدگی درست نہیں تھی، چوہدری نثار

اسلام آباد(ویب ڈیسک )سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے رضاربانی کوچیئرمین سینیٹ بنانا تھا تو اس کانام نہ لیتے۔مریم نواز پارٹی کی سربراہ بنی تو میں حصہ نہیں ہوں گا۔ چوہدری نثار نے کہا نواز شریف کو بتا دیا کہ عمران خان پر ذاتی نوعیت کی تنقید نہیں کر سکتا۔

دنیا نیوز کے پروگرام،، آن دی فرنٹ،، میں گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے متعلق ن لیگ کے موٴقف سے میں نے اختلاف کیا اور سپریم کورٹ سے متعلق ن لیگ کا موجودہ موٴقف پارٹی بیانیہ نہیں بلکہ ایک سیاسی موٴقف ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ن لیگ کے اندر میں واحد شخص تھا جس نے پاناما معاملہ عدالت لے جانے سے منع کیا تھا، پہلے دن سے موٴقف تھا کہ سپریم کورٹ سے تصادم کی پالیسی نہیں اپنانی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر یہ تجزیہ نہیں ہوتا کہ صحیح ہے یا غلط بلکہ اس پر عمل کیا جانا چاہیے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر یہ نہیں لکھا کہ اس پر تجزیہ کریں۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط ہے تو اس کے ذمے دار ہم ہیں کیونکہ ہم خود معاملہ عدالت لیکر گئے تھے۔

عمران خان کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان سے میرا تعلق اسکول کے زمانے کا ہے، میرے خلاف اور کچھ نہیں ملتا تو کہا جاتا ہے عمران خان سے دوستی ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ سیاسی طور پر پی ٹی آئی اور عمران خان پر تنقید کر سکتا ہوں لیکن ذاتی طور پر نہیں، نوازشریف سے کہا کہ میں عمران خان پر تنقید نہیں کر سکتا کیونکہ ان سے 30 سال کا تعلق ہے جسے بگڑنے میں بھی 30 سال لگنے چاہئیں۔

مسلم لیگ (ن) کی پارٹی صدارت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر چوہدری نثار نے کہا کہ موجودہ حالات میں شہباز شریف پارٹی کے لیے نیک شگون ہیں۔چوہدری نثار نے کہا کہ مریم نواز پارٹی لیڈر نہیں ہیں لیکن اگر مستقبل میں وہ پارٹی سربراہ بنتی ہیں تو میں اس کا حصہ نہیں ہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہو چکی تھی اور ان کے دونوں بیٹے بیرون ملک تھے اس لیے اس وقت بینظیر کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔پارٹی ٹکٹ کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ میں کسی کے ٹکٹ کا محتاج بھی نہیں ہوں اور زندگی میں کبھی ٹکٹ کے لیے درخواست نہیں دی۔

سینیٹ الیکشن کے حوالے سے رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ رضا ربانی نے مشکل حالات میں اچھے طریقے سے سینیٹ کو چلایا، اگر ہم رضا ربانی کو لانا چاہتے تھے تو ان کا نام عام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ آخری وقت میں سینیر ترین شخص راجا ظفرالحق کو نامزد کیا گیا، جب نمبرز پورے نہیں تھے تو اتنے سینئر شخص کو نامزد نہیں کرنا چاہیے تھا۔

Comments are closed.