جہانگیر ترین کے ہم خیال ارکان کی بات سننے کو تیار ہوں، وزیراعظم

سرگودھا: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے جہانگیر ترین کے ہم خیال ارکان اسمبلی کی بات سننے کے لیے تیار ہوں اور کسی کو تحفظات ہو تو بات کر سکتا ہوں.

وزیراعظم عمران خان نے سرگودھا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ غریب اور امیر کے لیے الگ الگ قانون ہو، جن لوگوں نے اربوں روپے کرپشن کی ان کے شواہد موجود تھے، ملک میں بڑے بڑے فراڈ تو بڑے لوگ کرتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شوگر مافیا سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقات میں خوفناک چیزیں سامنےآئی ہیں، سوا سال میں اچانک چینی کی قیمت 26 روپے اوپر چلی گئی، ساٹھ ستر شوگر ملوں کی جیبوں میں 140 ارب روپے چلے گئے

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں کیا کرتا انہوں نے کارٹل بنا کر عوام کو لوٹا ہے ، عوام کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم جہانگیر ترین کے ہم خیال ارکان اسمبلی کی بات سننے کے لیے تیار ہوں.

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کبھی کمزور طبقے کے بارے میں سوچا ہی نہیں گیا ، معاشرہ سزا نہیں دے گا تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، مدینہ کی ریاست بننے سے قبل حالات خراب تھے ، طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں لایا گیا تو حالات بہتر ہوئے.

انھوں نے کہا ملک میں مہنگائی ایک بڑے مسئلے کی چھوٹی وجہ ہے ، رمضان پیکیج خود مانیٹر کر رہا ہوں، وفاقی کابینہ میں کچھ روز میں دو تین تبدیلیاں ہوجائیں گی۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے سرگودھا میں کم لاگت گھروں کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو منصوبے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں.

وزیراعظم نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار عام آدمی کو اپنا گھر مل رہا ہے، یہ منصوبہ ان لوگوں کیلئے ہے جو اپنا گھر نہیں بنا سکتے۔ لوگوں نے زیادہ رجسٹریشن کرائی ہوئی ہے، ڈیمانڈ زیادہ ہے ہمارے پاس اتنے گھر نہیں ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 10 ہزار ماہانہ قسط پر 10سال میں گھر اپنا ہوجائے گا، اگر قسط 5 ہزار کردیں تو 20 سال میں گھر آپ کا ہوجائے گا، سال کے آخر تک پنجاب کی تمام تحصیلوں میں ہاؤسنگ منصوبے شروع ہوجائیں گے کنسٹرکشن سے ملک میں معاشی انقلاب آنے والا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ کراچی کے 40 فیصد لوگ کچی آبادی میں رہتے ہیں کیونکہ ان کے لیے کبھی گھر بنے ہی نہیں، کچی آبادی میں نہ مالکانہ حقوق ہیں اور نہ ہی سہولتیں ہیں، جب تک قانون نہیں تھا بینک قرض دینے کو تیار نہیں تھے.

Comments are closed.