جج ہٹا دیا تو اس کا دیا فیصلہ کیسے برقرار ہے، مریم نواز

اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے جج کو فارغ کرنے کا مطلب ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کرلیا جج کو سزا دے دی اب فیصلہ کیسے برقرار ہے۔

مریم نواز نے جج کو ہٹانے سے متعلق ردعمل میں کہا ہے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان حلفی جمع کرایا ہے جس میں نواز شریف اور ن لیگ پر دھمکیوں اور رشوت دینے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

مریم نواز نے کہا بیان حلفی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جج کے الزامات میں رتی برابر سچائی نہیں، اگر الزامات سچ ہوتے تو دوران مقدمہ وہ عدالت میں نواز شریف کا سامنا کرتے اور پوچھتے کہ آپ مجھے کیوں رشوت آفر کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا جج ارشد ملک اعلیٰ عدلیہ کو مطلع کرتے اور دباوٴ میں لانے پر بھری عدالت میں نواز شریف کی گرفتاری کا حکم صادر فرماتے۔

مریم نواز نے کہا کہ جج صاحب ہر کسی سے ہنسی خوشی ملتے رہے، کسی کو اپنی سرکاری گاڑی بھیج کر اپنے ذاتی گھر بلاتے رہے ، انھوں نے کہا
معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں، اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ جج کو فارغ کرنے کا مطلب ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کرلیا، ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرار رکھا جارہا جو اس جج نے دیا، فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنادی تو بے گناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی۔

معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں بلکہ اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباوٴ میں دیا، معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں بلکہ اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔

Comments are closed.