انتخابات کا آئین میں ٹائم فریم موجود ہے، اعلان فوج نے نہیں کرنا ، ترجمان پاک فوج

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی خواہش ہے کہ پاکستان اْس امن کی طرف چلا جائے جو تمام پاکستانیوں کی خواہش ہے اور یہی باجوہ ڈاکٹرائن ہے اس کا کچھ اور مطلب نہ لیا جائے

پریس کانفرنس میں ترجمان پاک فوج نے کہا ‘باجوہ ڈاکٹرائن’ کا تعلق صرف اور صرف پاکستان کو امن کی طرف لے جانے کے لئے ہے اس کا تعلق 18ویں ترمیم یا عدلیہ سے نہیں

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی اور یہ خبریں چلیں کہ وزیراعلیٰ کی 72 گھنٹوں میں دو مرتبہ ملاقات ہوئی شاید کوئی این آر او ہونے جارہا ہے لیکن ملاقات میں سرحد پر باڑ لگانے کی بات ہوئی، اگر یہ تاثر دینے کی کوشش کی جائے گی کہ کوئی چھپ کر ملاقات ہوئی تو یہ غیرذمہ داری والی بات ہے۔

انھوں نے کہا کہ انتخابات کرانا اور اس کا ٹائم فریم آئین میں ہے، آرمی نے الیکشن کا اعلان نہیں کرنا، الیکشن کمیشن نے کرنا ہے اس میں تمام لوگوں کا کردار ہے اور انتخابات کے حوالے سے ہر وہ کام کریں گے جو آئین کے تحت کہا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا تو پاکستان کی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا اور غیر مستحکم پاکستان بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔

پاکستان کے لئے سب سے پہلا چیلنج سی پیک ہے، جو پاکستان کو امن کی طرف جاتا دیکھنا نہیں چاہتے وہ اس چیز کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں جو ان کے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور وہ رکاوٹ خفیہ ادارے اور سیکیورٹی فورسز ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے، پچھلے دنوں آرمی چیف تربت گئے، وہاں قیام بھی کیا جہاں کھلے میدان میں ایک شو کا انعقاد کیا گیا جس میں 10 ہزار شہری رات گئے شریک رہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کراچی امن کی طرف لوٹ رہا ہے، 2017 میں کراچی میں 70 نوگو ایریاز تھے لیکن اب نہیں ہے اور آج کے کراچی میں شٹر ڈاوٴن ہڑتال کا کوئی تصور نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاسعودی عرب میں کوئی ڈویژن لڑنے کے لیے نہیں بھیجی، پاکستان کا 1982 سے سعودی عرب سے فوجی تعاون کا معاہدہ ہے جس کے تحت فوج بھیجی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی قراراد د تھی کہ یمن کے خلاف فوج نہیں بھیجیں گے اور فوج نہیں گئی،اگر فوج کو بھیجنا ہے تو یہ حکومت کی منظوری سے ہوگا۔

Comments are closed.