پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے قرآن پر ہاتھ رکھ کرسائفر کیس میں بیان قلمبند کرادیا

50 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کے اس وقت کےپرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے قرآن پر ہاتھ رکھ کرسائفر کیس میں بیان قلمبند کرادیا،آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سمیت پانچ گواہان کے بیانات قلمبند کرلئے۔

اس سےقبل بانی پی ٹی آئی نے اعظم خان کو بیان قلمبند کرانے سے پہلے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف دینے کا مطالبہ کیا،بعد کیس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

سائفر کیس میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی، عدالت نے گواہان اعظم خان، انیس الرحمن، جاوید اقبال، ہدایت اللہ اور محمد اشفاق کے بیانات قلمبند کیئے۔ استغاثہ کے 15 گواہان کے ابتک بیانات قلمبند کیئے جاچکے ہیں۔

دوران سماعت اعظم خان نے اپنا بیان ریکارڈ کرانے سے قبل قرآن کریم پر ہاتھ رکھ کر حلف دیا اور کہا کہ میں نے بطور پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم سروس کی ہے، فارن سیکرٹری نے کال کرکے سائفر ٹیلی گرام کا بتایا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مجھ سے پہلے وزیر اعظم سے سائفر پر بات کرچکے تھے، مارچ2022ء کو میرے عملے نے سائفر کاپی مجھے فراہم کی، سائفر کاپی میں نے لی اور اگلے روز وزیر اعظم کو دی۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے اس معاملہ پر بات کی اور سائفر کاپی لے لی، سائفر کاپی میں ہمارے سفیر کی یو ایس مشن سے ملاقاتوں کا ذکر تھا، وزیر اعظم نے کہا امریکی حکام نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے یہ میسج اندرونی ایکٹرز کیلئے ہے کہ اپوزیشن منتخب حکومت کو تبدیل کرے اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لائی جائے، سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھ لی اور بعد میں نہ ملی، وزیر اعظم نے ملٹری سیکرٹری، اے ڈی سی اور دیگر سٹاف کو معاملہ دیکھنے کا کہا۔

اعظم خان نے بتایا، وزیر اعظم نے سائفر معاملہ پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا، میں نے وزارت خارجہ کو فارمل میٹنگ کا مشورہ دیا کہ سیکرٹری خارجہ ماسٹر سائفر سے میسج پڑھ کر سنائے، بنی گالہ میٹنگ میں سیکرٹری خارجہ نے سائفر پڑھ کر سنایا۔

بنی گالہ میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ سائفر معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے، وفاقی کابینہ میٹنگ میں معاملہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا کہ متعلقہ ملک کو اندرونی معاملہ میں مداخلت پر ڈی مارش جاری کیا جائے۔

اعظم خان نے کہا میرے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی، روایت کے مطابق سائفر کی کاپی واپس وزارت خارجہ کو بھجوائی جاتی ہے لیکن اس معاملہ میں ایسے نہیں کیا گیا۔

سائفر کاپی واپس نہ بھجوانے پر پی ایم، ایم ایس اور سٹاف کو متعدد بار آگاہ کیا، میرے161 اور 164 کے بیان حلف پر ریکارڈ نہیں ہوئے تھے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.