فواد چوہدری 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل روانہ، ضمانت کی درخواست دائر

51 / 100

اسلام آباد : فواد چوہدری 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل روانہ، ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے، تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، عدالت نے فواد چوہدری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالیہ جیل بھیج دیا.

فیصلہ پہلے محفوظ کیا پھر سنایا گیا،سماعت کے دوران ہتھکڑی بھی کھولنے کاحکم دیااور کمرہ عدالت میں ان کی اہلیہ سے بھی ملاقات کروائی گئی.

دوران سماعت وکلا کے دلائل کے بعد فواد چوہدری خود بھی روسٹرم پرآثے اور کہا مجھے اسلام آباد نہیں پنجاب پولیس نے گرفتار کیاہے.

فواد چوہدری کے سرکاری ادارے کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئی، فواد چوہدری کو وقت سے پہلے ہی عدالت پہنچایا گیا.

تفتیشی افسر نے کہا عدالت مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا رات بارہ بجے تو ریمانڈ ملا ایک دن ملا، تفتیشی افسر نے بتایا فواد چوہدری کی وائس میچنگ ہوگئی ہے، فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ لاہور سے کروانا ہے جس کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔

فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ میں بھی فواد چوہدری کے بیان میں شامل ہوں،اس دوران بابر اعوان اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔

بابراعوان نے کہا ایٹمی ریاست کو موم کی گڑھیا بنادیاگیاہے عمران بولے تو ریاست کو خطرہ، فواد تقریرکرے توریاست کو خطرہ، یہ ججوں کے گھروں تک جانے کے بیانات دیتے رہے ہم نے پرچے نہیں کاٹے۔

بابر اعوان نے کہا کہ کیس کا مدعی ایک سرکاری ملازم ہے، پبلک سرونٹ کا مطلب عوام کا نوکر ہے، فواد چوہدری کے لیے انسداد دہشتگردی فورس کے اہلکار کھڑے ہوئے ہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن سرکار کے نوکروں کا بھی نوکر ہے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن ریاست نہیں ہے۔

بابر اعوان نے فواد چوہدری کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری دہشتگرد نہیں ہے۔فرخ حبیب نےکالی گاڑی کو روکنےکی کوشش کی، اس پر مقدمہ ہوگیا، مقدمےمیں کہا کہ 31 گاڑیاں تھیں اور فرخ حبیب نے ڈکیتی کرنے کی کوشش کی۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد مختصر وقت کےلئے فیصلہ محفوظ کیا اور بعد میں سنا دیا اور فواد چوہدری کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

بعد میں فواد چوہدری کی طرف سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائرکی گئی ہے جس کی آج ہی سماعت ہوگی.

Comments are closed.