مہنگائی مشن مکمل، مفتاح سے استعفیٰ لے لیا گیا، ملزم اسحاق ڈار وزیر خزانہ نامزد

50 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد : مہنگائی مشن مکمل، مفتاح سے استعفیٰ لے لیا گیا، ملزم اسحاق ڈار وزیر خزانہ نامزد ، وزیراعظم شہبازشریف کی چھتری تلے وطن واپسی ہوگی اور سینیٹر اور وزارت کا حلف اٹھا لیں گے.

مسلم لیگ ن کی طرف سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ پارٹی قائد محمد نوازشریف کی زیرصدارت لندن میں اہم پارٹی اجلاس مفتاح اسماعیل نے اپنا استعفی قائد محمد نوازشریف کو پیش کیا۔

بیان کے مطابق ` قائد نواز شریف اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سینیٹر اسحاق ڈار کو وزیرِ خزانہ کے لیے نامزد کر دیا۔‘ ہے اس موقع پر پارٹی اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف، اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل، ملک محمد احمدخان اور احد چیمہ بھی موجود تھے۔

مفتاح اسماعیل نے اپنا استعفیٰ پیش کرنے کے موقع پر کہا کہ `وزارت آپ کی امانت تھی، آپ نے ہی وزیر بنایا تھا، چار ماہ میں اپنی بھرپور صلاحیت سے کام کیا، پارٹی اور ملک سے وفاداری نبھائی۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ نے اسحاق ڈار کی ساکھ بچانے کیلئے اقتصادی، مہنگائی اور ٹیکسز کے تمام فیصلے مفتاح اسماعیل سے کرا لئے ہیں اور اب ان کی ضرورت نہیں رہی تو پارٹی نے اسحاق ڈار کو نامزد کردیا جو کئی برس سے عدالتوں کے بلانے کے باوجود پاکستان نہیں آرہے تھے.

واضح رہے اسحاق ڈار نے خود بھی ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ممکنہ طور پر وہ اگلے ہفتے کے اختتام پر پاکستان میں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ وطن واپسی پر سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے اور اسلام آباد میں ایک مقامی عدالت کے سامنے اپنے خلاف قائم مقدمے میں پیش بھی ہوں گے۔

اسحاق ڈار نے اس حوالے سے یہ بھی کہا کہ عدالت نے ہماری درخواست منظور کی اور وارنٹ معطل کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر تک واپسی کرلیں۔

اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے اور وطن واپسی پر ان کی گرفتاری سے روک دیا ہے.

یاد رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار 2018 میں اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے طیارے پر لندن چلے گئے تھے. اور تقریبا پانچ سال سے لندن میں قیام پذیر ہیں۔

اس دوران نگران وزیر اعظم اور تحریک انصاف کی حکومت کے دوران وطن واپس نہیں آئے. اور ایک مرتبہ پھر وہ وزیر اعظم شہباز شریف کے طیارے میں ہی لندن سے اسلام آباد واپس آئیں گے ۔

Comments are closed.