عمران خان پر دہشتگردی مقدمہ بنتا بھی ہے یا نہیں، تفتیشی افسر پہلے یہ فیصلہ کرے، عدالت

50 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج اور پولیس حکام کو دھمکیاں دینے پر درج مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پولیس کے ساتھ شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

عمران خان پر دہشتگردی مقدمہ بنتا بھی ہے یا نہیں، تفتیشی افسر پہلے یہ فیصلہ کرے، عدالت نے پولیس کو ٹرائل کورٹ میں چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت 15 ستمبر تک تفتیش میں ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکانے پر درج دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ پولیس نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی مقدمے میں نئی دفعات شامل کر لی ہیں۔ جرم بنتا ہے یا نہیں، آئندہ ہفتے تک پولیس کو کسی تادیبی کارروائی سے روک دیں۔
عدالت نے پوچھا کیا پولیس نے عمران خان کے خلاف چالان جمع کرایا؟ ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا عمران خان مقدمے میں شامل تفتیش نہیں ہورہے۔ عمران خان تک پولیس کو رسائی نہیں دی جارہی۔ اس کیس کی کڑیاں شہباز گل کیس سے جا کر ملتی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا یونیفارم میں کھڑا پولیس اہلکار ریاست ہے۔ اگر پولیس سے غلطی بھی ہوئی تو اس پر عدالت فیصلہ کرے گی۔ سسٹم پر ہر کسی کو اعتماد ہونا چاہئے۔ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ تفتیشی افسر فیئر انداز میں تفتیش کرے اور اگر غلط offence بنا ہے تو اپنی تفتیش میں خود اسے ختم کر دے۔

چیف جسٹس نے کہا اس کیس میں تفتیش کے لیے جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے؟ ایک تقریر کے علاوہ کوئی ثبوت ہے؟ عدالت نے مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت 15ستمبر تک ملتوی کر دی۔

Comments are closed.