نور مقدم قتل کیس میں تمام دلائل مکمل، فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد( ویب ڈیسک)اسلام آباد کے مشہور نور مقدم قتل کیس میں تمام دلائل مکمل، فیصلہ محفوظ کرلیا گیا،اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔

نور مقدمہ قتل کیس کی اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی جس میں تمام ملزمان کے وکلاء نے حتمی دلائل مکمل کرلیے تھے۔

عدالت میں سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو کمرہ عدالت میں دیگر ملزمان کے ہمراہ پیش کیا گیا، مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل بھی مکمل کر لئے۔

شاہ خاور ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا کہ نور مقدم قتل کیس میں ڈی وی آر، سی ڈی آر، فارنزک اور ڈی این اے پرمبنی ٹھوس شواہد ہیں، نورمقدم قتل کیس میں تمام شواہد سائنسی بنیادپر شامل کیے گئے ہیں۔

مدعی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف پراسیکیوشن نے کیس ثابت کردیا ہے، عدالت ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے، دورانِ سماعت پراسیکیوٹر رانا حسن نے کہا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ ظاہرجعفر جائے وقوعہ سے گرفتار ہونا ہے۔

مرکزی ملزم ظاہر جعفر جائے وقوعہ سے آلہ قتل کے ساتھ گرفتار ہوا، اس کے کپڑوں پر خون لگا تھا اس کے بعد کوئی شک نہیں رہ جاتا جب کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات مانی گئی ہے کہ نور مقدم کا قتل ہوچکا تھا۔

عدالت میں پراسیکیوٹر کا کہنا تھاکہ اس کیس کو ملک کا بچہ بچہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کا نظام کیسے چل رہا ہے لہٰذا نورمقدم قتل کیس کو عدالت مثالی کیس بنائے اور ملزمان کو زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے۔

اس موقع پرملزم ذاکر جعفر کے وکیل بشارت اللہ نے جوابی دلائل میں کہا کہ پراسیکیوشن اپنا کیس سامنے نہیں لارہی بلکہ ہمارے بیان پڑھ پڑھ کرسنارہی ہے، پراسیکیوشن نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس ہائی پروفائل کیس ہے، عدالت کے سامنے تمام کیس اہم ہوتے ہیں۔

ملزم ظاہرجعفر کے دوسرے وکیل شہریار نواز نے عدالت کے سامنے جوابی دلائل میں کہا کہ پراسیکیوشن نے کہا ہرچیز پر ظاہرجعفرکے فنگر پرنٹس ہیں، پراسیکیوشن اب تک جواب نہیں دے پائی کہ آلہ قتل پر ظاہرجعفرکے فنگرپرنٹس کیوں نہیں؟

انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ نورمقدم کی والدہ کو کیوں شامل تفتیش نہیں کیا گیا جب کہ افتخار، جان محمد اور جمیل کا واقعے میں ملوث ہونا ثابت نہیں ہوتا، نورمقدم خودکوواش روم میں بندکرکیبھی کسی کو کال کرکے بتا سکتی تھی لیکن مقتولہ نے کوئی کال نہیں کی۔

فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور بتایا کہ یہ فیصلہ 24 فروری کو سنایا جائے گا،یادر رہے نور مقدمہ کو20مئی2021کوایف سیون فور اسلام آباد میں قتل کیا گیا تھا۔

Comments are closed.