الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین مسترد کردی،37اعتراضات

الیکٹرانک ووٹنگ مشین الیکشن میں دھاندلی نہیں روک سکتی

48 / 100

فوٹو: ِ فائل

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) ا لیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک بار پھر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو انتخابات کیلئے غیر موزوں قرار دیتے ہوئے نہ صرف اس کا استعمال مسترد کیا ہے بلکہ مشین کے استعمال پر37 اعتراضات اٹھا دیئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کروا ئی گئی ہے جس میں الیکشن کمیشن نے اعتراض لگایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی۔

یہ بھی کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر دیکھا نہیں جاسکتا،مشین کو بآسانی ٹیمپر اور سافٹ ویئر تبدیل کیا جاسکتا ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے شفاف انتخابات ممکن نہیں۔

یہ اعتراض بھی اس میں شامل ہے کہ ای وی ایم کے استعمال سے دھاندلی نہیں روکی جاسکتی، مشین ہیک ہوسکتی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین الیکشن میں دھاندلی کے فراڈ کو نہیں روک سکتی۔

رپورٹ کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے شفاف انتخابات ممکن نہیں، ای وی ایم کے استعمال سے دھاندلی نہیں روکی جاسکتی، مشین کو بآسانی ٹیمپر اور سافٹ ویئر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

اس بات کاخدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ریاستی اختیارات کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹ کی خریدوفروخت نہیں رکے گی۔

یہ اعتراض بھی اٹھایا گیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے آئندہ عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر استعمال کیلئے وقت بہت کم ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی۔

مشین میں ووٹ کی اور ووٹ ڈالنے والے کی کوئی سیکریسی نہیں ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین نہ شفافیت ہے اور نہ شفافیت کیلئے ٹیسٹنگ کا وقت ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کم ازکم خرچہ 150ارب روپے آئے گا۔

اتنی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی شفافیت اور ساکھ مشکوک رہے گی،رپورٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا گیاہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کس کی تحویل میں رہے گی کچھ نہیں بتایا جارہا۔

الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ویئرہاؤس اور ٹرانسپورٹیشن کے دوران مشینوں کے سافٹ ویئر تبدیل کیے جاسکتے ہیں،بلیک باکس میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر عوام کا اعتماد ہے اور نہ ہی اسٹیک ہولڈر متفق ہیں۔

واضح رہے حکومت کی طرف سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انتخابات میں شفافیت کے دعووں کے باوجود ابھی تک اپوزیشن جماعتیں الیکٹرانک ووٹنگ کے عمل کو مسترد کرتی آئی ہیں اور اب بھی اسی موقف پر قائم ہیں۔

Comments are closed.