اشرف غنی اقتدار چھوڑ کر فرار، طالبان نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا

کابل ( زمینی حقائق ڈٹ کام)افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اقتدار چھوڑ دیا ہے اور تاجکستان چلے گئے ہیں ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے بھی اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کردی ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی، حمداللہ محب اور فضل فضلی تینوں کابل سے تاجکستان کے لیے فرار ہو گئے ہیں ،حمداللہ محب نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اور فضل فضلی صدارتی آفس کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔

افغان حکومت میں شامل عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ سابق صدر اشرف غنی نے ملک چھوڑ دیا ہے انھوں نے کہا کہ سابق صدر نے قوم کو ایسی مشکل و گھمبیر صورتحال میں چھوڑا ہے، خدا ان سے حساب لے گا اور قوم بھی ان کا محاسبہ کرے گی۔

طالبان نے بھی کابل میں داخلے کا اعلان کر دیا کردیاہے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق شہر کو لوٹ مار اور افراتفری سے بچانے کے لیے شہر کے ان حصوں میں داخل ہوں گے اور ان چیک پوسٹس کا کنٹرول سنبھالیں گے جہاں سے افغان فورسز چلی گئی ہیں۔
جاری ہے

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے عوام ان کے داخلے سے پریشان نہ ہوں،کسی کو کوئی تکلیف نہیں پہنچائی جائے گی اور نہ ہی طالبان کسی شہری کو پریشان کریں گے بلکہ لوٹ مار اور افراتفری سے بچنے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔

دوسری طرف اشرف غنی کے تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں ، اس حوالے سے تاجک میڈیا نے بھی اشرف غنی کے وہاں پہنچنے کی تصدیق کردی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے صدارتی محل میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان اور افغان حکومت کے ملک میں نئی عبوری حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پا گیا ہے ، جس کے تحت اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ۔

مذکرات میں کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ بھی طے پا گیا ہے ، جس کے تحت طالبان عبوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کا فیصلہ کیا گیا ہے ، سارے معاملے میں عبداللہ عبداللہ نے ثالث کا کردار ادا کیا ۔

افغانستان کے قائم مقام وزیرداخلہ عبدالستار مرزا کوال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور حکومت کی منتقلی پرامن طریقے سے ہوگی ، کابل کے شہری یقین رکھیں کہ سکیورٹی فورسز شہر کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔

دوسری طرف طالبان نے کابل میں پل چرخی جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ، جہاں سے طالبان اپنے ساتھیوں کو نکال رہے ہیں جب کہ افغان طالبان کے اہم ترین لیڈر ملا عبدالغنی برادر کابل پہنچ گئے ہیں اور طالبان نے ملک میں عام معافی کا اعلان بھی کر دیا۔

Comments are closed.