مشرف فیصلہ کے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب واقدار سے بالاتر ہیں،ترجمان پاک فوج

راولپنڈی(زمینی حقائق ڈاٹ کام) سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے کے حوالے سے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فیصلہ میں استعمال ہونے والے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم عمران خان نے تفصیلی بات چیت کی ہےاس کی تفصیلات حکومت کی طرف سے جاری کی جائیں گی.

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نےپریس کانفرنس میں کہا کہ افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے، ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں.

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 20 برس میں ایسا عملی طور پر کر کے دکھایا ہے کہ وہ کام جو دنیا کا کوئی ملک کوئی فوج نہیں کرسکی وہ پاکستان، پاک فوج نے اپنے عوام کی سپورٹ کے ساتھ مکمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی پریس کانفرنسز میں جنگ کی نوعیت پر بات کی کہ ہم روایتی جنگ سے نیم روایتی جنگ اور پھر  آج ہائبرڈ وار کا سامنا کررہے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمیں جنگ کی اس بدلتی ہوئی نوعیت کا بھرپور احساس ہے، اس میں دشمن، اس کے سہولت کار، آلہ کار، ان کا کیا ڈیزائن ہوسکتا ہے، وہ کیا چاہتے ہیں ان سب کی بھی ہمیں سمجھ ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’جہاں دشمن ہمیں داخلی طور پر کمزور کرتے رہے، اب داخلی طور پر کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ بیرونی جو ان کے خطرات ہیں ان کی طرف سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں.

انھوں نے کہا آپ نے دیکھا ہوگا کہ کل بھارتی آرمی چیف کا کیا بیان آیا اور لائن آف کنٹرول پر ان کی کیا کوششیں ہیں.

یاد رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔

آج خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے.

169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔

جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے۔اس ایک پیرا کی وجہ سے فیصلہ پر ایک نئی بحث شروع ہوئی.

Comments are closed.