مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ

کراچی(ویب ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مانیٹری پالیسی کا اعلان،  اورنئی پالیسی میں شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کردیا گیا، بنیادی شرح  سود 13 اعشاریہ 75 فیصد ہوگئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں 1.5فیصد اضافہ کیا گیاہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس وقت ملک میں شرح سود12.25فیصد ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ شرح سود آئندہ ڈیڑ ھ ماہ کے لیے بڑھائی گئی ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالرکا ہے،
مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا.

مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی جزوقتی بڑھےگی، آئندہ مالی سال میں بھی بلند رہے گی، مالی سال 2024  تک مہنگائی کی شرح 5 سے7 فیصد ہوجائےگی.

مہنگائی عالمی اجناس کی قیمتیں، مقامی طلب، مالی اخراجات کم کرنے سے ہوگی، ایکسپورٹ ریفاننسنگ اور لمبے عرصے کی فنڈنگ پر شرح سود بڑھائی گئی ہے.

اعلامیہ میں کہا گیا ہے مالی سال 2022کی نمو مضبوط ہےرواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی، توانائی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی ہے، پالیسی تاخیر کی بے یقینی شرح تبادلہ پر اثرانداز ہورہی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق  پاکستانی معیشت کوویڈ کے بعد توقعات سے زیادہ تیزی سے بڑھی،گذشتہ سال معیشت 5.7 فیصد رہی، رواں سال معیشت 5.97 فیصدسالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے آئی ایم ایف مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے فیول اور الیکٹرک سبسڈی واپس لینے کی تجویز دی ہے،پیٹرولیم مصنوعات ،گاڑیوں کی فروخت، بجلی پیداوار اورخدمات پر سیلز ٹیکس وصولی بلند ہے۔

Comments are closed.