بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس! پاکستانی طالبات و طلبہ کیا کہتے ہیں ؟

54 / 100

چھانگ شا (شِنہوا) بیجنگ سرمائی اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا چین نے گرم جوشی سے خیرمقدم کیا، جبکہ پاکستانی وفد کے افتتاحی تقریب میں داخل ہو نے پر حاضرین بھی خوشی سے جھوم اٹھے،اس حوالے سے بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس! پاکستانی طالبات و طلبہ کیا کہتے ہیں ؟ان طلبہ سرمائی اولمپکس کی حمایت کرنے کی ترغیب ملی ۔

نعیم نے افتتاحی تقریب کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب کو ذوق وشوق کے ساتھ دیکھا، پاکستانی وفد کو اپنے ملک کا سبز پرچم اٹھائے اسٹیڈیم میں داخل ہوتے ہوئے دیکھ کر میرا جوش عروج پر تھا۔
حاضرین کی پرجوش تالیوں سے مجھے بہت زیادہ فخر محسوس ہوا ۔
اس قسم کا جوش صرف ہمارے قریبی دوست ملک چین میں ہی محسوس کیا جا سکتا ہے۔

29 سالہ نعیم، چین کے ہونان کی سینڑل ساؤتھ یونیورسٹی کے اسکول آف سول انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کا طالب علم اور تقریباً 10 برس سے چین میں مقیم ہے۔ ان سے متاثر ہونے والے ان کے اہلخانہ چین میں تقریبات، تہواروں اور خبروں پر قریبی نگاہ رکھتے ہیں۔

نعیم نے کہا کہ "ان دنوں ان کی زیادہ تر توجہ بیجنگ سرمائی اولمپکس پرہے ،ان کی 3 بہنیں بیجنگ سرمائی اولمپکس کے ماسکوٹ بنگ ڈوین ڈوین میں خاص دلچسپی رکھتی ہیں، اور انہوں نے یہ تحفے کے طور پر بھیجنے کو کہا۔ بدقسمتی سے، ماسکوٹ اتنا مقبول ہے کہ یہ کہیں دستیاب ہی نہیں۔

سینٹرل ساؤتھ یونیورسٹی کے سیکنڈ شیانگ یا اسپتال میں انٹرنل میڈیسن کے طالب علم اقبال جنید اس لئے مایوس ہیں کہ وہ بھی بنگ ڈوین ڈوین خریدنے سے قاصر رہے۔ بنگ ڈوین ڈوین اور بیجنگ سرمائی پیرالمپکس کے ماسکوٹ شوئی رون رون غیر معمولی طور پر دلکش ہیں، اور خوبصورت پیغامات پہنچاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ان ماسکوٹس کو آن لائن خریدنے کی کوشش کی، لیکن بیجنگ سرمائی اولمپک کی مقبو لیت نے اس کی طلب اور رسد میں بہت زیادہ فرق پیدا کردیا ہے۔

بیجنگ سرمائی اولمپکس کے ماسکوٹ پاکستانی طالب علموں کے دلوں میں جگہ بنا چکے ہیں ۔ وہ نوول کرونا وائرس عالمی وبا کے مشکل حالات کے با وجود چین میں سرمائی اولمپکس کے کامیاب انعقاد سے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

سینٹرل ساؤتھ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طالب علم زعفران نے کہا کہ "وبا کے دوران اولمپکس کا انعقاد اور میزبانی کرنا ایک چیلنج تھا، لیکن چین اتنے بڑے پیمانے پر ایونٹ کی میزبانی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

زعفران کے مطابق بیجنگ سرمائی اولمپکس اور پیرالمپکس کے نعرے "مستقبل کے لیے یکجا” نے دنیا کو چین کی خیرسگالی کا احساس دلایا۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس ایک پرجوش اولمپکس تھا ،جہاں دنیا بھر کے کھلاڑی دنیا کے بہتر مستقبل کے لئے متحد ہوئے۔

سینٹرل ساؤتھ یونیورسٹی میں ارضیاتی وسائل اور ارضیاتی انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر نے والے 25 سالہ عمیر خان نے پاکستان میں اپنے خاندان اور دوستوں کے لیے سرمائی اولمپکس کھیل دیکھنے کے لیے لنکس شیئر کئے۔سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب دیکھنے کے بعد انہوں نے بہت ساری معلومات آن لائن بھی دیکھیں۔

عمیر خان نے کہا کہ "گرین ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے، بیجنگ سرمائی اولمپکس کے تمام مقامات اولمپک کی تاریخ میں پہلی بار 100 فیصد سبز ہیں۔ اس سے صاف توانائی ملے گی اور کاربن کے اخراج میں نمایاں کمی آئے گی۔

پاکستانی صحافی اور کمیو نیکیشن یونیورسٹی آف چائنہ میں پی ایچ ڈی کی طالبہ تحریم عظیم نے انڈپینڈنٹ اردو کیلئے بیجنگ سرمائی اولمپکس بارے ایک حالیہ مضمون میں لکھا ہے کہ ” سرمائی اولمپکس کے ساتھ، بیجنگ دنیا کا پہلا شہر بن جائے گا، جو اولمپک کھیلوں کے موسم گرما اور موسم سرما دونوں ایڈیشن کی میزبانی کرے گا۔ یہ چین کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ چین کے پاس سرمائی کھیلوں میں شرکت کرنے والے تمام کھلاڑیوں، میڈیا عملے اور دیگر افراد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بہت وسیع منصوبے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ سرمائی اولمپکس کا آسانی سے انعقاد ہوجائے گا۔

تحریم عظیم نے کہا کہ سرمائی اولمپک کھیلوں کے مختلف مقابلوں کے فروغ کے ساتھ ہی بہت سے پاکستانی طلبا آئس اینڈ سنو کھیلوں سے محبت کرنے لگے ہیں۔ ” میں نے کچھ دن پہلے اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ کرلنگ کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ میں اسے سنبھال نہیں سکی، میں نے خود کو آزمایا ،مجھے احساس ہوا کہ کھیل اتنا آسان نہیں تھا۔ کھلاڑی مضبوط قوت ارادی کے مالک ہوتے ہیں اور وہ اپنے مستقبل پر بڑی سرمایہ کاری کرتے ہیں۔

نعیم نے کہا کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کے کھیل دیکھنا ہمارے بچپن کی یادیں تازہ کرتا ہے، ہم پاکستان کے شمالی علاقوں میں رہتے ہیں میں، اور میرے چھوٹے بھائی بہن سارا دن برف سے کھیلتے تھے ،ہم اپنے دادا کے ہاتھ سے بنائے گئے اسکیٹنگ بورڈز پر اسکیٹ کرتے تھے۔

جنید اقبال نے کہا کہ "میں نے پاکستان میں کبھی بھی برف کیکھیلوں کی کوشش نہیں کی۔ لیکن اب مجھے برف اور برف کے کھیلوں میں دلچسپی ہے۔ اگر مجھے مستقبل میں موقع ملا تو میں ضرور آزماؤں گا۔

Comments are closed.