پارلیمانی کمیٹی کو ملکی چیلنجز پر بریفنگ، کشمیر اور افغانستان پیش پیش

Pakistani Rangers cordon off the Parliament during an ongoing protest by followers of Imran Khan and Tahir-ul-Qadri in Islamabad on August 27, 2014. Pakistan's embattled prime minister said August 27 he would not cave in to protests demanding his resignation, striking a defiant note in his first major speech since the crisis erupted two weeks ago. Thousands of Khan's and Qadri's followers have been camped outside parliament since August 15 demanding Sharif quit, claiming the election which swept him to power last year was rigged. AFP PHOTO/Farooq NAEEM

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) افغانستان کے متعدد اضلاع میں خانہ جنگی کا سلسلہ جاری ہے اور افغان حکومت اور طالبان کی لڑائی سے بحرانی کیفیت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے.

 پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس  اسپیکر قومی اسمبلی و کمیٹی چیئرمین اسد قیصر کی زیر صدارت 8 گھنٹے جاری رہا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار بھی شریک ہوئے ۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی  شریک تھے جب کہ چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر وفاقی وزرا بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

وفاقی وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی نے کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورتحال،اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی سمیت  اندرونی چیلنجز اور خطے میں وقوع  پذیر تبدیلیوں پر بریفنگ دی گئی۔

یہ تفصیلات پارلیمانی کمیٹی کی ان کیمرا بریفنگ میں بتائی گئی ہے پارلیمنیرینز کو بتایا گیا کہ طالبان کابل سے ایک گھنٹے کے دوری پر پہنچ چکے ہیں اور بڑی تعداد میں افغان مہاجرین پڑوسی ممالک کا رخ کرسکتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے پارلیمانی کمیٹی کو سکیورٹی ، خارجی وداخلی صورتحال پر جامع بریفنگ دی.

اعلامیے کے مطابق سیاسی و پارلیمانی قیادت نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور افغانستان میں امن،ترقی اور خوشحالی کیلیےنیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ دی، ذرائع کا کہنا ہے کہ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان کا افغانستان سے متعلق موقف اور امریکی فوج کے انخلاء کے بعد کی صورتحال بدل رہی ہے۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی قیادت کو عالمی منظرنامے سے بھی آگاہ کیا گیا، پاک امریکا، اور پاک چین تعلقات اور خطے کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔


نجی ٹی وی ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں افغانستان، مقبوضہ کشمیر سمیت خطے کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ شامل تھی.

رپورٹ کے مطابق پارلیمانی لیڈرز اور قومی سلامتی کمیٹی کو بین الاقوامی تعلقات سے متعلق آگاہ کیا اور سی پیک سمیت دیگر اہم پراجیکٹس پر بھی بریف کیا گیا۔

اجلاس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر، قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف نے پارلیمانی کی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ سے بہت زیادہ مطمئن ہیں.

شہبازشریف نے کہا کہ موجودہ صورتحال پر جو بریفنگ دی گئی وہ جامع ہے، بہت سارے ایشوز پر بریفنگ دی گئی، انہوں نے کہا کہ اِن کیمرا بریفنگ تھی اس لیے تفصیلات نہیں بتا سکتے۔

شہبازشریف سے سوال کیا گیا کہ اڈے نہ دینے کے سوال پر آپ کیا کہیں گے؟ انھوں نے جواب دیا کہ وہ تو آپ کو پتہ ہی ہے۔بریفنگ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی سوالات کے جوابات دیے۔

اجلاس کے وفقے میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک سوال پر بتایا کہ آج ہماری آنکھیں بھی بند ہیں، جبکہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اجلاس کے بعد ہی کچھ بتا سکیں گے۔

Comments are closed.