شاہ محمود کی افغان ہم منصب اور سیکرٹری جنرل او آئی سی سے ملاقاتیں

نائجر: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان ہم منصب حنیف اتمر کے درمیان ملاقات ہوئی ہے جس میں پاک، افغان دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل، علاقائی صورتحال سمیت باہمی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی اور ان کے افغان ہم منصب حنیف اتمر کے درمیان ملاقات نائجر کے شہر نیامے میں اسلامی تعاون تنظیم کے 47 ویں وزارتی کونسل اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہوئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان قیادت کے پاس امن کا نادر موقع ہے تاہم امن دشمنوں سے بھی باخبر رہنا ہو گا، پاکستان، دیرپا افغان امن، مہاجرین کی جلد لیکن باوقار وطن واپسی کا خواہاں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کابل، بامیان دہشت گرد حملوں کی مذمت اور قیمتی جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا حالیہ دورہ دو طرفہ روابط کو مزید مستحکم بنانے میں مددگار ہوگا.

شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر کہا کہ خطے میں دیرپا امن، پر امن افغانستان سے جڑا ہے، اقتصادی تعاون کے فروغ اور دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔

افغان وزیر خارجہ نے جنیوا کانفرنس، افغان امن عمل میں کردار پر وزیر خارجہ شاہ محمود سے اظہار تشکر کیا اور افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کی۔

وزیرخارجہ نے کہاکہ افغان قیادت کو ان عناصر سے باخبررہناچاہیے جوافغانستان میں امن کی کوششوں کونقصان پہنچاناچاہتے ہیں۔

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نائیجر کے دارالحکومت نیامے میں او آئی سی کےسیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین سے بھی ملاقات کی۔

ملاقات میں اسلاموفوبیا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ،مسئلہ فلسطین سمیت مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، او آئی سی کے بانی رکن ہونے کی حیثیت سے اسے مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اسے انتہائی اہم اور واحد فورم گردانتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے ایک مضبوط قرارداد کے ذریعے دنیا بھر کو ایک واضح پیغام دیا جائے.

اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو سکے ۔وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے پاکستان کی تشویش اور تحفظات سے آگاہ کیا۔

Comments are closed.