پنجاب پولیس نے لاہور سیالکوٹ موٹروے کا سکیورٹی کنٹرول سنبھال لیا

ویب ڈیسک

لاہور:صوبے میں اچھی شہرت نہ رکھنے والی پنجاب پولیس کو موٹروے زیادتی واقعے کے بعد موٹروے کی سکیورٹی پر مامور کرنے کے احکامات جاری ہوئے اور پنجاب پولیس نے کام شروع کردیا ہے۔

یہ فیصلہ آئی جی پنجاب کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں کی گیا جس کے بعد پنجاب پولیس نے لاہور سیالکوٹ موٹروے کا سکیورٹی کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

نئے آئی جی پنجاب انعام غنی نے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) اور پنجاب ہائی وے پٹرول (پی ایچ پی) کی مشترکہ ٹیموں کو لاہور سیالکوٹ موٹروے پر سکیورٹی اور گشت کا حکم دیا۔

اوپر سے حکم ملنے کے بعد ا یڈیشنل آئی جی پٹرولنگ اور ڈی آئی جی ایس پی یو نے مراسلہ جاری کرکے ٹیموں کو سکیورٹی ہدایات جاری کیں جس کے مطابق لاہور سیالکوٹ موٹروے پر ایس پی یو اور پی ایچ پی کے250 اہلکار گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر پٹرولنگ اور سکیورٹی فرائض سر انجام دیں گے۔

احکامات کے مطابق پنجاب پولیس نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس کی تعیناتی تک لاہور سیالکوٹ موٹروے پر سکیورٹی ڈیوٹی سر انجام دے گی۔ ایس پی یو اور پی ایچ پی کی مشترکہ ٹیمیں تین شفٹوں میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گی۔

آئی جی پنجاب کی ہدایت پر ایڈیشنل آئی جی پی ایچ پی کیپٹن (ر) ظفر اقبال اور ڈی آئی جی ایس پی یو بلال صدیق کمیانہ نے جائے واردات کا دورہ کرکے زبانی بھی ہدایات جاری کیں۔

موٹر وے پولیس اپنی پیشہ وارانہ اچھی ساکھ کی وجہ سے عوام کااعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے جب کہ دوسری طرف پنجاب پولیس کو موٹروے پر تعیناتی ان کے پیشہ وارانہ امور پر دسترس کا امتحان ہوگا۔

یاد رہے9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیاتھا جب دو افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

واقعہ کے بعد درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔

پٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا، اس دوران خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئے اور گاڑی کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔

بعد ازاں خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ خاتون کی طبی ملاحظے کی رپورٹ فرانزک کے لیے بھجوا دی گئی ہے جبکہ خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نے مقدمہ درج کیا،پولیس کے مطابق زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔

Comments are closed.