عکسِ سسلین مافیا

شمشاد مانگٹ

قانون کی حکمرانی کا خواب رفتہ رفتہ پوری دنیا میں شرمندہ تعبیر ہونے لگا ہے۔پوری دنیا میں امریکہ کی قانونی حکمرانی کے علاوہ اٹلی کے سسلین مافیا کی غیر قانونی حکومت کی حقیقت تسلیم کی جاتی ہے ۔اگر چہ امریکہ نے اپنی قانونی حکمرانی کو تقویت دینے کیلئے ہمیشہ ایک گاڈ فادر کی طرح غیر قانونی ہتھکنڈوں کا سہارا لیا ہے۔امریکی طرزِ حکومت کو اگر دیکھا جائے تو اسکے حکمرانوں میں ایک سسلین سوچ اور نظریہ کھلم کھلا دیکھا جاسکتا ہے۔امریکی حکمران دنیا میں اپنی طاقت کو برقرار رکھنے کیلئے مختلف ملکوں کو مختلف ملکوں کیخلاف اس طرح استعمال کرتے ہیں جس طرح سسلین مافیا کا چیف ڈان کارلیون اپنے کارندوں کو استعمال کیا کرتا تھا۔

سسلین مافیا کا اصولی نظریہ یہ رہا ہے کہ جو لوگ قانون کا احترام کرتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں انہیں طاقتور لوگ بے رحمی سے مار دیتے ہیں اور اس قتلِ عام کو نہ تو قانون کے رکھوالے روک پاتے ہیں اور نہ ہی قانونی عدالتیں اس غیر قانونی انڈرورلڈ کیخلاف کچھ کر پاتی ہیں۔سسلین مافیا درحقیقت ایک ایسی ریاست کے اندر ریاست ہے جو ماورائے قانون اور ماورائے عدالت اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔سسلین مافیا سے تعلق رکھنے والے وفاداروں کا ہرحال میں خیال رکھا جاتا ہے۔

اگر وہ جیل میں ہوں تو پسماندگان کو روٹی کپڑا اور مکان کی تمام تر سہولتیں بہم پہنچائی جاتی ہیں اور اگر وہ آزاد ہوں تو وہ مافیا کی طاقت کو دوچند کئے رکھتے ہیں۔اس مافیا کے دربار میں زیادہ تر ایسے شہری دادرسی کیلئے پیش ہوتے ہیں جنہیں طاقتور لوگوں نے کمزور سمجھ کر رد کر دیا ہو اور ایسے متاثرین انصاف کی فوری فراہمی کیلئے اس مافیا سے رجوع کرتے ہیں جنہیں عدالتیں انصاف دینے سے انکار کرچکی ہوتی ہیں۔اس مافیا کو امریکی ایوانِ نمائندگان سے لیکر تقریباًہر ملک کے ایوانوں تک رسائی حاصل ہوتی اور بعض جگہوں پر یہ مافیا عدالتوں سے بھی من چاہا انصاف حاصل کرنے میں کامیاب رہتا ہے۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ مافیا اب تیزی سے زوال پذیر ہے۔

چار دسمبر2018ء کو اٹلی پولیس نے سسلین مافیا کے نئے چیف سیٹیمومینیو کو اس کے46کارندوں سمیت گرفتار کرلیا ہے۔سیٹیمومینیو کو گزشتہ برس انتقال کر جانے والے مافیا چیف سیلواتورے تو تورینا کی وفات کے بعد ایک خفیہ اجلاس میں نیا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔اٹلی پولیس نے یہ کامیاب آپریشن سسلین مرکز پالیرمو میں کیا۔اٹلی پولیس نے اس کارروائی کے بعد پاکستان کی طرح دعویٰ کیا ہے کہ سسلین مافیا کی کمر توڑ دی گئی ہے۔پاکستان بھی اکثر وبیشتر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ دہشتگردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے لیکن دہشتگرد پھر واردات کرجاتے ہیں۔

اٹلی پولیس کو غیر قانونی دنیا کے سربراہ کے انتخاب بارے گزشتہ مئی میں اطلاعات ملی تھیں۔اس غیرقانونی انتخاب کی خاص بات یہ ہے کہ نیا مافیا چیف عمر رسیدہ اور80سال کا بابا ہے اور نو منتخب مافیا چیف سیٹیمومینیو پہلے بھی جیل بھگت چکا ہے۔اٹلی کی قانونی عدالتیں اس غیر قانونی چیف کو1980ء اور1990ء کی دہائی میں بھتہ خوری ،قتل وغارت جیسے سنگین جرائم میں سزائیں سنا چکی ہیں۔

سسلین مافیا کے نئے چیف نے اپنے غیر قانونی قبیلے کیلئے جتنی قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں یقیناً انکے حامی انہیں انڈرورلڈ کا نیلسن منڈیلا یا پھر مردِ حر قرار دیکر مافیا چیف کی آنکھوں میں محبت کی چمک محسوس کرتے ہوں گے۔نیا سسلین چیف اس غیر قانونی دنیا کے دستیاب رہنماؤں میں سب سے زیادہ بزرگ سمجھا جاتا ہے اور مافیا کی”عظمت“ برقرار رکھنے اور اسے ”عزت دار“ بنانے میں مینیو کی خدمات قبیلے میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔اس لئے اس غیرقانونی دنیا نے مینیو کو اسکی باقی بچ جانیوالی زندگی کے دوران تقریباً تاحیات سربراہ بنانے کا اعلان کیا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ نئے مافیا چیف کی باقی زندگی کے زیادہ سال اب جیل میں ہی گزریں۔

مافیا چیف بے شک جیل میں ہو لیکن انسانی حقوق کا علمبردار یورپی معاشرہ جیل میں اس کا مکمل خیال رکھے گا اور اسے مکمل احترام سے رکھا جائے گا۔1993ء میں جب سابق”گاڈفادر“ تو تورینا کو اٹلی پولیس نے گرفتار کیا تھا تو یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سسلین مافیا کی تنزلی شروع ہوگئی ہے لیکن اب نئے”گاڈفادر“ کی گرفتاری کے بعد اٹلی کے پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ مافیا نے اپنے مالی ذرائع کو وسعت دینے کا سلسلہ منقطع نہیں کیا بلکہ مافیا کے مالی وسائل میں بھی اضافہ ہوا اور اسکے اثرورسوخ میں بھی اضافہ ہوا۔

سسلین مافیا کی گرفتاری سے یہ مشکل ہے کہ اس کے اثرورسوخ میں کمی واقع ہو کیونکہ گرفتاری اور جیل اس مافیا کیلئے نئی اور انوکھی بات نہیں ہے۔اٹلی کے سسلین مافیا کے اصول اور نظریات کو اگر دیکھا جائے تو اس کا سب سے زیادہ عکس امریکی پالیسیوں میں نظرآتا ہے۔امریکہ اپنا تحفظ ہر طرح سے اور ہر حال میں کرتا ہے اور پاکستان،افغانستان،یمن،شام،لیبیا اور روانڈا کا قتلِ عام بتاتا ہے کہ اس قانونی سسلین مافیا کو اس پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ مسلم ممالک کا قتل عام امریکہ کی اجارہ داری کیلئے ضروری قرار دیا جاچکا ہے

۔سسلین مافیا کا عکس پاکستان کے نظامِ سیاست میں بھی پوری طرح نظر آتا ہے اور اس پس منظر میں اگر ایم کیو ایم کی کارروائیوں اور قتلِ عام کو دیکھا جائے تو یہ کہنے میں کوئی باک نہیں ہے کہ ایم کیو ایم کا بانی قائد درحقیقت پاکستان میں سسلین کارروائیوں کا ہی سلسلہ تھا۔بھتہ خوری،مخالفین کا سربازار قتل عام،قیمتی جائیدادوں کا حصول اور غیرقانونی حکومتوں میں بھی قانونی ڈھال کا حصہ اس گروپ کا طرہ امتیاز رہا ہے۔

الطاف حسین اگر بھارتی”پٹھہ“ نہ بن جاتے تو پاکستانی نظام سیاست میں وہ کسی نہ کسی طرح فٹ ہو ہی جاتے لیکن دولت کی لا انتہا محبت نے انہیں ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں میں کھیلنے پر مجبور کردیا۔اسی طرح اگر پیپلزپارٹی کے طرزِ سیاست کو دیکھا جائے تو عزیز بلوچ کی سرگرمیوں اور پھر میر مرتضیٰ بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو سے لیکر خالد شہنشاہ کے قتل تک اس پارٹی میں بھی سسلین مافیا قوت کا ہاتھ نظر آتا ہے۔

جہاں تک مسلم لیگ(ن) کی سیاست کا تعلق ہے تو اسے اسکی سوچ اور عمل کے باعث ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ سسلین مافیا سے ملتا جلتا کردار قرار دے چکی ہے۔مسلم لیگ(ن) کے اندر سسلین مافیا کے عکس کی موجودگی کا احساس اس وقت زیادہ شدت کے ساتھ اجاگر ہوا جب اس کی قیادت کے ایماء پر سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا اور عدالتوں میں بیٹھے ہوئے مسلم لیگ(ن) پسند ججوں کے ذریعے من پسند فیصلے کرائے گئے۔پانامہ پیپرز کے بعد تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے جو کچھہ چٹھہ نکالا ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اس پارٹی میں سسلین مافیا کے عکس کی موجودگی کا فیصلہ سنایا تھا۔

سسلین مافیا کا عکس موجودہ حکومت میں کہیں نہ کہیں بیٹھا ہوا نظر آتا ہے اور آہستہ آہستہ یہ عکس اب نمایاں ہوتا جارہا ہے۔اٹلی کی حد تک سسلین مافیا سے منسلک لوگ اپنے غیر قانونی دھندے کے فروغ کیلئے قانونی تحفظ حاصل کرتے ہیں لیکن دنیا کے بیشتر ممالک نے اب سسلین مافیا کے اصولوں پر چلتے ہوئے براہ راست حکومتوں میں جگہ بنالی ہے۔اقتدار حاصل کرنے کے بعد سسلین پسند سیاسی جماعتوں کے سربراہان نہ صرف اپنے ہر جائز وناجائز کام کو تحفظ دیتے ہیں بلکہ وہ اپوزیشن میں موجود اپنے ”ہم خیال“ لوگوں کا بھی پورا پورا خیال رکھتے ہیں۔بظاہر اٹلی سے لیکر پاکستان تک سسلین مافیا مشکل میں نظر آتا ہے لیکن زمینی حقیقتیں بتا رہی ہیں کہ مشکلات قانون پر یقین رکھنے والوں کیلئے زیادہ ہیں۔

قانون پر یقین رکھنے والوں پر سسلین پسند قوتیں گولیاں برسا کر انہیں جانوروں کی طرح مار کر محلات میں جا بیٹھتے ہیں اور قانون اپنا احترام کرنیوالوں کو تحفظ دینے کی بجائے ان سے ”شہادت“مانگنا شروع ہوجاتا ہے اور قانون پر اعتماد کرنیوالے ”مزید شہادتیں“ دیکر جنت میں تو اعلیٰ مقام حاصل کرلیتے ہیں لیکن قانونی معاشرہ انہیں اعلیٰ مقام دینے سے معذوری ظاہر کردیتا ہے۔کڑوا سچ تو یہ ہے کہ پوری دنیا میں آج بھی غیر قانونی قوتوں کو”عزت“ اور احترام حاصل ہے اور سسلین مافیا کا عکس ہر جگہ اور سطح پر معتبر نظر آتا ہے جبکہ قانون سے حفاظت کی امید لگانے والے سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔

Comments are closed.