جوڈیشل پالیسی میں مقدمات کے فیصلوں کا وقت مقرر کیاجائیگا، چیف جسٹس

اسلام آباد(زمینی حقائق) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی عدلیہ کے 3 ہزار ججز نے گزشتہ سال 34 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے، فوری اور سستے انصاف کی فراہمی عدلیہ کی ذمے داری ہے۔

وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں فوری فراہمی انصاف کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا ماڈل کورٹس کے قیام کا مقصد فوری اور سستے انصاف کی فراہمی تھا۔

ماڈل کورٹس مشن کے تحت قائم کی گئی تھیں، ماڈل کورٹس کا تجربہ آئین کے آرٹیکل 37 ڈی پر عملدرآمد کرنا ہے، ماڈل کورٹ کا مقصد التوا کا باعث بننے والی رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے انصاف کا شعبہ پارلیمنٹ کی ترجیحات میں نہیں لہٰذا پارلیمنٹ اور انتظامیہ کو بھی عدلیہ کی طرح انصاف کے شعبے میں بہتری کی ذمہ داری لینا ہوگی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آف سعید کھوسہ نے کہا کہ برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقدمے کے فیصلوں کے لیے وقت مقرر کیا جاتا ہے، امریکا اور برطانیہ کی سپریم کورٹ سال میں 100 مقدمات کے فیصلے کرتی ہیں، پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایک سال میں 26 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھاکہ جب سے جج بنا ہوں، میرا مقصد فوری انصاف کی فراہمی رہا ہے، جوڈیشل پالیسی کے تحت مقدموں کے لیے وقت مقرر کیا جائے گا۔

مقدما ت کا التوا ختم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں، پولیس کو مقدمے کی فوری تحقیقات کر کے چالان پیش کرنا چاہیے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا کہ مقدمات کا وقت مقرر کرنے سے انصاف کا حصول آسان ہوگا، کسی وجہ سے وکیل کے پیش نہ ہونے پر جونیئر کو مقرر کیا جائے گا۔

مقدمے میں کسی وجہ سے استغاثہ کے پیش نہ ہونے پر متبادل انتظام کیا جائے گا، کیمیکل ایگزامینر اور فرانزک اتھارٹیز کی رپورٹس کو مقررہ مدت پرپیش کر نے کو یقینی بنانا ہوگا۔

Comments are closed.