امریکی انتخابات، جوبائیڈن کی ٹرمپ پر برتری

فوٹو روئٹر،اے ایف پی

واشنگٹن: امریکہ میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے ہونے والی پولنگ بیشتر ریاستوں میں ختم ہوچکی ہے۔ ابتد ائی نتائج کے مطابق کے ریاست کینٹکی، میسیپی، ساوتھ کیرولاوئنا، نارتھ اور ساوتھ ڈکوٹا ،ایلاباما، اوکلوہوما، ٹیناسی اور ویسٹ ورجینا میں ٹرمپ کی کامیابی متوقع ہے۔

دوسری طرف نیو یارک، ور مونٹ، ڈیلا ویئر، ورجینا، میری لینڈ، ڈسٹرکٹ آف کولمبیا،میسا چیوسٹسِ، کینٹیکٹ، نیو جرسی اور روڈ آئی لینڈ میں جوبائیڈن کی جیت نظر آرہی ہے۔ریاست انڈیانا ،جارجیا، فلوریڈا اورنارتھ کیرولاوئنا میں ٹرمپ جبکہ اوہا ئیو اور نیو ہمشائرمیں جو بائیڈن آگے ہیں۔

اے ایف پی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اب تک کے نتائج کے مطابق ٹرمپ نے 213 جبکہ بائیڈن نے 238 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔ میجک نمبر یعنی حکومت بنانے کیلئے 270 ووٹوں کے ہدف تک پہنچنا ضروری ہے۔

فلوریڈا میں تقریبا نوے فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ٹرمپ سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ اس ریاست کو اہم سوئنگ ریاست کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ دوبارہ منتخب ہونے کے لیے صدر ٹرمپ کی اس ریاست میں جیت لازمی ہے۔

امریکی کئی ہفتوں سے ووٹ ڈال رہے تھے۔
کورونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظت کے پیش نظر تقریباً 10 کروڑ ووٹرز ووٹنگ کے دن سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں، اس الیکشن کو صدر ٹرمپ کی چار سالہ دور صدارت کے حوالے سے ایک ریفرنڈم بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

اگرچہ کہ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کو ری پبلکن امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری حاصل ہے، تاہم صدر ٹرمپ نے پیر کو چار ریاستوں میں پُرہجوم ریلیوں کے ساتھ جارحانہ انداز سے اپنی انتخابی مہم چلائی اور امریکی صدر کے لیے اپنے بے مثال دعوؤں کو دہرایا کہ ‘ان کے خلاف الیکشن میں دھاندلی کا خدشہ ہے.

امریکہ کے یہ صدارتی الیکشن ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب کورونا وائرس کی عالمی وبا سے ملک میں 2 لاکھ 31 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 93 لاکھ کے قریب افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں، امریکہ کے صدارتی انتخاب کے نتیجے میں ممکنہ بدامنی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر وائٹ ہاؤس کے ارد گرد اور نیو یارک شہر سمیت کئی شہروں میں عمارتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب فیس بک اور ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی ایک ٹویٹ کو ‘گمراہ’ کرنے والی قرار دیا ہے جس میں انہوں نے میل بیلٹ یا ڈاک کے ذریعے ووٹ دینے کے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں ریاست پنسلوینیا میں تشدد کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ‘پنسلوینیا میں ووٹنگ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ انتہائی خطرناک ہے۔ اس سے دھاندلی کو نہیں روکا جاسکے گا اور یہ ہمارے قانون اور نظام کی نفی کرے گا۔

Comments are closed.