گیس ذخائر میں تیزی سے کمی ہونے لگے، خطرے کی گھنٹی بج گئی

فوٹو: فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان میں گیس کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہونی لگی ،وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے خطرے کی گھنٹی بجادی، کہتے ہیں سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں قدرتی گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی غیر منظم گیس کی طلب 7.5 ارب مکعب فٹ ہے جبکہ پیداوار صرف 3.5 ارب مکعب فٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1.2 ارب مکعب فٹ ایل این جی سے پورا کیا جائے گا جبکہ باقی فرق سے گیس کا بحران پیدا ہوگا۔

حیدر آباد میں ایم کیو ایم پی پی ٹی آئی اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے عہدیداروں سے ملاقات میں بھی انھوں نے گیس ذخائر کے بارے میں بریفنگ دی جب کہ بعد میں پریس کانفرنس میں تشویشناک صورتحال کی تفصیلات بتائیں۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی صابر قائم خانی، رکن پارلیمنٹ راشد خلجی، پی ٹی آئی کے کراچی سے ایم پی اے حلیم عادل شیخ اور خرم شیر زمان بھی موجود تھے۔

عمرایوب کا کہنا تھا کہ حکومت کو پاکستان پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کی طرف سے یہ بحران وراثت میں ملا ہے، ان دونوں حکومتوں کے غیر پیشہ ورانہ فیصلوں نے پاکستان اسٹیل ملز، گیس یوٹیلیٹی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں وغیرہ کو تباہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے اپنی مدت پوری کی تو زرمبادلہ کے ذخائر صرف دو ماہ کے باقی رہ گئے تھے، سابق صدر آصف زرداری کی زیرقیادت حکومت نے 7 کھرب روپے کا قرض چھوڑا تھا ۔

اسی طرح مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2018 میں اپنی مدت پوری ہونے پر اسے بڑھا کر 30 کھرب روپے کردیا تھا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنی مدت پوری کرنے پر صرف دو ہفتوں کے زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑے تھے ۔

عمر ایوب نے الزام لگایا کہ ماضی کی حکومت نے روپے کو مصنوعی طور پر کنٹرول کیا اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ کو برقرار رکھنے کے لیے 24 ارب ڈالر خرچ کیا۔

عمر ایوب نے کہا کہ گیس کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں اٹھایا گیا تھا جہاں حکومت سندھ نے دعوی کیا ہے کہ اس کے پاس کافی ذخائر ہیں ‘در حقیقت اس سال سندھ کے ذخائر میں خسارہ ہوگا،

دونوں سابق حکومتوں نے نئے بلاکس کی کھدائی نہیں کہ لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے 20 بلاکس کی نیلامی کردی ہے ‘اس کے اثرات پانچ سال کے بعد دیکھنے کو ملیں گے، گیس کی موجودہ قلت کو مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے ذریعے قلیل المدتی بنیاد پر پورا کیا جاسکتا ہے۔

کسی حد تک قلت کو دور کرنے کے لیے شمالی اور جنوبی پائپ لائنیں ڈال کر روسی حکومت کے اشتراک سے دو ایل این جی ٹرمینلز قائم کیے جائیں گے،گیس کی قلت صرف نئے ذخائر کی دریافت کے ساتھ ہی ختم ہوگی۔ گیس کی وزن کی اوسط قیمت کا تعین مقامی گیس اور ایل این جی کے لیے طے کرنا چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ،اگر قیمت کا تعین کیا جائے تو ہم بحران کے مسئلے سے نکل جائیں گے، کوئی پوچھے کہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں نے گیس کے نئے ذخائر دریافت کرنے کے لئے کیوں کام نہیں کیا۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا یہ درآمدی گیس کے ذریعے پورا کیا جاسکتا ہے نئے ذخائر کی دریافت میں پانچ سال لگیں گے، ہمیں توقع ہے کہ ہم اس کمی کو پورا کریں گے، سی سی آئی میں گیس کی قلت پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس سال سندھ میں ذخائر کم ہونا شروع ہوجائیں گے۔

بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں 4 اور 5 سالوں میں گیس کے ذخائر بھی کم ہونے لگیں گے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی دونوں حکومتوں نے غلط معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ شمسی، ہوا اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کے بجائے درآمدی توانائی کو ترجیح دی تھی۔

تقریبا 70 فیصد توانائی درآمدی ایندھن کے ذریعہ پیدا کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بجلی مہنگی ہے، تحریک انصاف نے شمسی توانائی کے لیے 6.50 روپے اور 3.75 روپے فی یونٹ قیمت پر ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جبکہ پہلے بالترتیب 18 اور 24 روپے فی یونٹ پر دستخط کیے تھے۔

Comments are closed.