کورونا کو روکنا ممکن نہیں، ہر شخص کو متاثر ہوناہے، ماہرین


ویب ڈیسک

کراچی : صحت کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں اور بالخصوص سندھ میں کورونا وائرس کو روکنا ممکن نہیں ہے اور ہر شخص کو متاثر ہونا ہے ، ہمیں کورونا کی تیزی سے بڑھتی رفتار کو سست کرنا ہے ۔

کراچی میں اآغاخان یونیورسٹی میڈیکل کالج کے ڈین ڈاکٹر عادل حیدر اور دیگر نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ پاکستان میں علاج معالجے کے وسائل محدود اور ویکسین بھی نہیں ہے،خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز ناقابل یقین حد تک نہ بڑھ جائیں۔

مشترکہ پریس کانفرنس کرنے والوں میں  ڈاکٹر فیصل محمود، ڈاکٹر زارا حسن، ڈاکٹر عاصم بلگرامی، سلمیٰ جعفر، اقبال صدر الدین اور آن لائن موجود آغا خان اسپتال کی سی ای او شگفتہ حسن شامل تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو سست کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں ہمارے پاس نہ اتنے بستر ہیں نہ طبی عملہ اور نہ وینٹی لیٹرز کہ اتنی بڑی تعداد میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کر سکیں، کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سندھ حکومت کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔

ڈاکٹرعادل حیدر نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف ہمیں ملکر مقابلہ کرنا ہوگا، ہم اس مقابلہ کے لیے وفاق، سندھ حکومت اور کئی مقامی اور عالمی اداروں کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں، ٹیسٹ کی قیمت کم کرنے پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس کی ابھی کوئی ویکسین نہیں ہے، اس کے پھیلاؤ کو سست کرنا ضروری ہے، اچانک زیادہ لوگ بیمار ہوگئے تو علاج کرنا مشکل ہوجائے گا، گھبرانے کے بجائے لوگوں کو احتیاط کرنا ہوگی، چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔

 آغا خان اسپتال کی سی ای او شگفتہ حسن نے بتایا کہ ہر مریض کو براہ راست آئیسولیشن وارڈ میں نہیں پہلے ایک علیحدہ کمرے میں رکھا جاتا ہے، ضرورت پڑنے پر مریض کو اسپیشل آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ہمیں ٹیسٹ کٹ فراہم کی ہیں اسی لیے حکومت کے بھیجے گئے سیمپلز کے ٹیسٹ کی کوئی قیمت نہیں لی جاتی، حکومت نے ہمیں محدود تعداد میں کٹس فراہم کی ہیں، ہر شخص کا کورونا وائرس تشخیصی ٹیسٹ نہیں کیا جاتا، دنیا میں ان کٹس کی تعداد محدود ہے۔

 ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہماری اپنی مشکلات ہیں اور اس کے پیش نظر ہمیں فیصلے کرنے ہیں، پاکستان میں بھی کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس تیزی سے نہ پھیلے،

لوگوں کو ملنا جُلنا کم کرنا ہوگا، چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے، ہر وائرس کمی کی طرف بھی جاتا ہے مگر ہمیں کورونا وائرس سے متعلق اس بات کا علم نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس کی طبیعت خراب ہے اسے ماسک پہننے کی ضرورت ہے، صحت مند افراد کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے، کورونا وائرس آنکھ، ناک اور منہ سے جاتا ہے اسی لیے ہاتھ دھونے کا بار بار کہا جارہا ہے۔

ڈاکٹر زارا حسن نے کہا کہ توقع کرسکتے ہیں کہ گرمی بڑھنے سے وائرس کمزور ہوگا مگر اس کی کوئی تحقیق نہیں ہے، اس سے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

ماہرین نے واضح کیا کہ مچھلی، مرغی یا گوشت کھانے سے کورونا وائرس نہیں ہوسکتا، گوشت کو اچھی طریقے سے پکائیں تاکہ کسی قسم کے انفیکشن کا خطرہ نہ ہو، پالتو جانوروں سے بھی کورونا وائرس نہیں ہوسکتا بس چھونے کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھوئیں –

Comments are closed.