کورونا کا خوف کیوں؟

شمشاد مانگٹ

کورونا خود اتنا نہیں پھیلا جتنا کہ میڈیا نے اس کو پوری دنیا میں پھیلا کر دہشت کی علامت بنا دیا ہے، کورونا کے شکار مریضوں میں زیادہ تعداد ضعیف افراد کی بتائی جارہی ہے اور اس وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں صرف کورونا وائرس رہ گیا ہے جبکہ ملیریا، کینسر، ڈینگی ، یرقان اور دیگر تمام امراض بھی کرونا کے خوف سے از خود لاک ڈاﺅن کی پوزیشن میں چلے گئے ہیں ۔

کورونا وائرس کا جس طرح خوف پھیلایا جاچکا ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کا دیگر امراض نے اس قدر ”احترام“ کیا ہے کہ اسے شہریوں کی جانوں سے کھل کرکھیلنے کا بھرپور موقع فراہم کردیا ہے اور عام تاثر یہ ہے کہ دنیا بھر میں کسی بھی شہری کو نہ تو کانگو وائرس کچھ کہے گا اور نہ ہی ایڈز کے وائرس اس پر حملہ آور ہوں گے بلکہ کینسر سمیت دیگر تمام مہلک امراض کو کورونا وائرس نے معطل کرکے خود ان کی جگہ لے لی ہے۔

کورونا وائرس سے محتاط رہنے کا مشورہ دینے والے ملکی اوربین الاقوامی ادارے سماجی فاصلے بڑھانے کی ہدایات دے رہے ہیں اور بچوں کو چھونے اور پیار نہ کرنے کی بھی تلقین کررہے ہیں البتہ بچوں کی ماں کے بارے میں ابھی تک کسی نے کچھ نہیں بتایا ، تاہم کورونا کا خوف اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ہفتے میں ایک آدھ بار پیار سے ایک دوسرے کو دیکھنے والے میاں بیوی اب صبح ، دوپہر ، شام ایک دوسرے کو ”کورونا بھری“ نظروں سے دیکھتے ہیں۔

دوست احباب ایک دوسرے کو تلقین کررہے ہیں اور ہدایات بھی دے رہے ہیں دن رات گھر میں رہو اور بیوی بچوں سے دل لگاﺅ حالانکہ ان نیک سیرت لوگوں کو یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ انٹرنیٹ کے اس دور میں بچوں کو والدین کی اب پرواہ نہیں رہی اور جہاں تک بیوی کا معاملہ ہے تو بالغ بچوں کی موجودگی میں دن تو کیا رات کو بھی بیوی سے دل لگانا پڑوسیوں کے گھر جھانکنے کے مترادف ہے۔

کورونا ویسے تو تقریباً پوری دنیا کو لپیٹ میں لے چکا ہے لیکن روس کے حوالے سے دعوے کیے جارہے ہیں وہ لوگ ”وڈکا“ ویسکی بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اور یہ شراب پیاز سے بنتی ہے اس لئے کورونا نے اہل روس کو چھیڑا نہیں اور چونکہ ہمارا کلچر ایسا ہے کہ ہمارا”وڈکا“ ہم پر نظر بہت رکھتا ہے کہ ہم ام الخبائث سے دور رہیں اس لئے کورونا نے ہمارے ہاں آسانی سے مسکن بنا لیا مگر یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ہمارے ہاں پیاز کو آبادی میں اضافے کی نیت سے بہت کھایا جاتا ہے اس لئے کورونا کو ہم سے گھبرانا چاہیے۔

ایک تھیوری پیش کی جارہی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل میں بیٹھے ہوئے دماغ کورونا وائرس جیسے مہلک امراض کو ایجاد کررہے ہیں تاکہ دنیا کی آبادی کو کم کیا جاسکے لیکن یہ تھیوری میرے خیال کے مطابق ان کے گلے پڑ سکتی ہے کیونکہ ہر ملک لاک ڈاﺅن ہونے سے کورونا کے سیلاب کے بعد پتہ چلے گا کہ مرنے والوں کی تعلق تعداد اگر ایک لاکھ رہی تو لاک ڈاﺅن کی وجہ سے اگلے سال آبادی میں اضافہ ایک کروڑ ہوا ہے کیونکہ لاک ڈاﺅن میں گھر بیٹھ کر صرف حلوہ اور پکوڑے تو نہیں کھائے جاسکتے ۔

بہرحال ایک بھارتی ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا کا جعلی خوف میڈیا کے ذریعے پھیلایا جارہا ہے اور اس کی باتوں میں وزن اس لئے دکھائی دیتا ہے کیونکہ اس نے ٹی وی چینل پر باقاعدہ اعداد وشمار بتائے ہیں ۔بھارتی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں سالانہ اموات کی تعداد پونے دو کروڑ ہے اور اس طرح روزانہ مرنے والوں کی اوسط تعداد50ہزار بنتی ہے جبکہ دنیا بھر کا میڈیا صرف کورونا سے مرنے والوں کی تشہیر کرکے خوف کوپھیلا رہا ہے۔

بھارتی ڈاکٹر نے مزید بتایا کہ امریکہ میں پانچ سال بعد نئی ویکسین آجاتی ہے اور وہاں کے ہر شہری کیلئے لازمی ہے کہ وہ ویکسین لگوائے اس کے باوجود امریکہ میں سالانہ 35 ہزار لوگ نزلہ زکام سے مرجاتے ہیں اور مجموعی طور پر امریکہ میں 35لاکھ لوگوں کو ہرسال فلو کا مرض گھیر لیتا ہے .

بھارتی ڈاکٹر کا دعویٰ ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور وہ حکومتیں جو امریکہ کے زیر اثر ہیں کورونا کاخوف پھیلانے میں مصروف ہیں۔بھارتی ڈاکٹر کا مشورہ ہے کہ برصغیر کے لوگوں کو اپنا مدافعتی نظام دیسی نسخوں کے ذریعے مضبوط کرنا چاہیے اس کے لئے تازہ جوس، کلونجی ، کھجوریں ، فروٹ اور سرکے کے استعمال پر زور دیا جائے۔

ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی بی سے سالانہ 15لاکھ افراد جان کی بازی ہارتے ہیں اور ڈائریا ساڑھے پانچ لاکھ افراد کی جان لیتا ہے ، نمونیا سے 10لاکھ لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور ملیریا 5 لاکھ افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے ، خسرہ سے مرنے والوں کی تعداد سالانہ ڈیڑھ لاکھ ہے ، ایک بڑا حصہ انسانوں کا ایڈز کے ذریعے بھی موت کا شکار ہوتا ہے اور ڈینگی سے سالانہ 40 کروڑ لوگ متاثر ہورہے ہیں.

مگر کورونا وائرس کے حامیوں نے خوف کا ایسا نیٹ ورک قائم کیا ہے کہ پاکستان میں ابھی صرف آٹھ اموات ہوئی ہیں اور گاڑیوں پر تابوت لدے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ، اس صورتحال میں اللہ اور اس کے رسول کے عاشقوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ، حد سے زیادہ ڈر موت کے جبڑے کھول دیتا ہے ، قوم حوصلہ رکھے کورونا ڈینگی سے زیادہ جانیں نہیں لے گا۔

Comments are closed.