سلیکٹڈ حکمرانوں کو ہٹا کر دم لیں گے، مریم نواز، بلاول ، مولانا

کراچی(زمینی حقائق ڈاٹ کام ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے میں عمران خان کا نہ نام لینا پسند کرتی ہوں، نہ اسے وزیراعظم مانتی ہوں اور نہ ان کی جعلی حکومت کو تسلیم کرتی ہوں۔

کراچی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے شاید میرا مذاق اڑانے کیلئے مجھے کہا کہ میں ان کیلئے بچوں کی طرح ہوں لیکن نانی بن چکی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نانی ماں کی بھی ماں ہوتی ہے لیکن آپ نے اس خوبصورت رشتے کی بھی تحضیک کی۔ میں عمران خان کے الزام کے الزام کا جواب دینا بھی توہین سمجھتی ہوں۔

مجھے کہا کہ بچی ہے لیکن نانی بن چکی ہے۔ میں شکر ادا کرتی ہوں کہ میں ایک نہیں بلکہ دو بچوں کی نانی ہوں۔ یہ رشتے ان کو ملتے ہیں جو رشتے نبھانا اور رشتوں کا احترام جانتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا میں نواز شریف اور کلثوم نواز کی بیٹی ہوں۔ مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری مجھے بیٹی سمجھتے ہیں، بلاول بھٹو مجھے بڑی بہن کی طرح عزت دیتا ہے۔ ہم پاکستانی عوام کا مقدمہ لڑنے آنے ہیں، جب الیکشن آئے گا تو ہم ایک دوسرے کے حریف بھی ہونگے۔

انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بلاول وعدہ کریں، ہم مخالفت میں کبھی اتنے آگے نہیں جائیں گے، ہم انتخابی میدان میں لڑیں گے لیکن ایک دوسرے کی عزت کریں گے۔

مریم نواز نے کہا کہ کہتے ہیں کہ ہم حرام کے پیسے پر پلے ہیں۔ ہمارے آباؤ اجداد کیا کرتے تھے، پوری دنیا جانتی ہے۔ تم بتاؤ تم نے کونسا کام کیا؟ تمہارے جہازوں کا خرچہ کدھرسے آتا ہے؟ دوسروں پر ایسے الزام لگاتے ہوئے سو بار سوچنا چاہیے۔

مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایک شخص کل چیخ چیخ کر اپنی شکست اور ناکامی کا ماتم کر رہا تھا۔ ابھی تو ایک ہی جلسہ ہوا اور وہ گھبرانا شروع ہو گئے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ تقریر کے ایک ایک لفظ سے، آپ کی حرکات وسکنات سے آپ کا خوف جھلک رہا تھا۔ یہ عوام کی طاقت کا خوف ہے جو ٹیلی وژن کی سکرین پر تمام قوم نے دیکھا۔ ایک ہی جلسے سے اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے۔ ہم جانتے ہیں آپ دباؤ اور پریشر میں ہے۔

انھوں نے کہا کہ خدارا وزیراعظم کی کرسی کی ہی کوئی لاج رکھ لو، پریشر کو کیسے ہینڈل کرنا ہے؟ یہ کام نواز شریف سے ہی سیکھ لو۔ تم 126 دن دھرنے میں بیٹھے رہے لیکن نواز شریف نے ایک دن پریشر نہیں لیا تھا۔

مریم نواز نے کہا نواز شریف نے دھرنے کے دوران تمہارا نام تک نہیں لیا تھا۔ تم کس خوشی میں اچھل رہے ہو، تمہارا نام تو کسی نے نہیں لیا، تم ایک تنخواہ دار ملازم ہو۔ یہ بڑوں کی لڑائی ہے۔

ن لیگ کی نائب صدر نے کہا جب جواب مانگا جاتا ہے تو کہتے ہیں تم غدار ہو، فاطمہ جناح کو بھی غدار کہا گیا تھا۔ اگر غداری، غداری کھیلنا ہے تو فارن فنڈنگ کیس سے تمہیں پتا چل جائے گا۔ فارن فنڈنگ کیس میں اس کی چوری پکڑی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت پر خود کش حملہ، صنعت، کاروبار، سقوط کشمیر، کشمیریوں کا مقدمہ ہار جانا، پاکستانیوں کو دنیا میں تنہا کرنا، روپے کو مٹی میں ملا دینا اور بی آر ٹی تمہارے کارنامے ہیں۔

مریم نواز نے کہا نواز شریف نے کرداروں اور اداروں کے درمیان واضح لکیر کھینچ دی ہے۔ جانوں کا نذرانہ دینے والوں کو نواز شریف اور میں بھی سلام پیش کرتی ہوں۔ ایک یا دو افراد ادارہ نہیں ہوا کرتے۔ جب وہ ادارے کی آڑ لیتے ہیں تو پھر ادارے کو ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے

انہوں نے کہا کہ تم فوج کو اپنی ناکام سیاست کے لیے استعمال کرتے ہو۔ تمہیں یہ حق کس نے دیا ہے۔ کیا فوج تحریک انصاف کے ٹھیکے داروں کی ہے؟ پاکستان کی فوج نواز شریف اور ہم سب کی ہے۔

مودی کی کامیابی کی دعائیں تم مانگتے ہو، کشمیر پلیٹ میں رکھ کر تم پیش کرتے ہو اور مودی کی زبان ہم بول رہے ہیں۔ پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں نواز شریف نے چھ دھماکے کیے، مودی اور واجپائی خود چل کر آئے، انھیں لانے والا نواز شریف ہی تھا۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا سندھ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، میں خبردار کرتا ہوں کہ بدھ تک جزائر کا آرڈیننس واپس نہیں لیا تو سندھ اسمبلی اور سینیٹ میں قرارداد لاکر اسے مسترد کردیں گے، یہ جزائر یہاں کے ماہی گیروں کے ہیں ان پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا یہ کشمیر کا سفیر بننے کا دعویٰ کرتے تھے لیکن یہ کلبھوشن کے وکیل بن گئے، انہوں نے کشمیر کا سودا کرلیا ہے، مودی کی بربریت پر ہمارا مؤقف کمزور ہوگیا ہے اور دوست ممالک سے ہمارے تعلقات خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا عمران خان نے کراچی کو صرف دھوکا دیا ہے، ایک ہزار ارب کے پیکج کا سنا تھا اس میں سے ایک روپیہ نہیں ملا، منی پاکستان کے لیے کچھ نہیں دیا الٹا یہاں کے وسائل پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے، اس نالائق اور نااہل وزیراعظم کو جانا ہوگا، اس وزیراعظم کی بنیاد ہی نہیں ہے

ان کاکہنا تھا کیا یہ سمجھتے ہیں ہم دھمکیوں سے ڈر جائیں گے، اگر ہمیں جیلوں میں ڈالا جائیگا تو ہماری حق کی صدائیں جیلوں کی دیواریں ہلا دیں گی، ہم نے اس ملک کی جمہوریت کا دفاع اپنے خون سے کیا ہے، بینظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت کی بنیاد رکھی اور اس کے لیے جان بھی دی۔

بلاول بھٹو نے کہا ہم نے جمہوریت بحال کرائی اور 73 کے آئین کو بحال کرایا، آج بھی ان ہی لوگوں سے مقابلہ ہے، ہمیں یہ لڑائی پارلیمنٹ، سڑکوں اور ہر جگہ لڑنی ہے۔

بلاول کاکہنا تھا کہ بھوکے بچے کے رونے پر کیسے پابندی لگاؤ گے؟ عوام کی طاقت کے سامنے زور اور جبر والے نہیں ٹھہر سکتے، ہم بھی عوام کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، ہمیں نیب کی دھمکی، قید کی دھمکی؟ ہم دھماکوں سے نہیں ڈرے تو کیا اس سلیکٹڈ سے ڈر جائیں گے؟

انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف پی ڈی ایم کی نہیں، مزدوروں، کسانوں، لیڈی ہیلتھ ورکرز، سرکاری ملازمین اور ملک کے ہر طبقے کی ہے، وزیراعظم کو جانا پڑیگا، یہ تحریک بھوک، ناانصافی اور ظلم کے خلاف ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہمیں حقیقی جمہوریت دو، ہمیں ایسی جمہوریت چاہیے جہاں حکومت عوام کی مرضی سے بنتی ہیں، ہمیں وہ جمہوریت چاہیے جہاں حکومت عوام کی مرضی سے بنتی ہیں، آج پوری قیادت ایک پیج پر ہے، ان سلیکٹڈکو ہمارے پیج پر آنا پڑے گا۔

عمران خان نے تقسیم کشمیرکی بات کی تھی، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہاں ناموس رسالتﷺ، صحابہ کرام کی حرمت کو ماننے والے اور ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے یزید کی حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کیا، ہم بھی اس حکومت کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے۔

ہم بدترین دھاندلی سے بنی حکومت کو مان لیں، ہمیں لالچ و ترغیب دی گئی، ڈرایا دھمکایا گیا لیکن ہم نہ مرعوب ہوئے اور نہ لالچ میں آئے اور آج بھی اس بات پر قائم ہیں کہ ہمیں یہ کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں اور ہم اس کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ کا تاریخی جلسہ ہوا جس میں میاں نواز شریف کا خطاب ٹی وی پر نہیں دکھایا گیا لیکن ان کی گفتگو پر کچھ بڑوں کو اعتراض ہوا، کٹھ پتلی کو بوٹ پالش کرنے کا موقع ملا، جب بھی تقریر کرتا ہے تو کوئی نہ کوئی غلطی کردیتا ہے خواجہ آصف کا حوالہ دیتے اسے یاد نہیں آیا دھاندلی کا اعتراف کررہاہوں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ چوری کے مینڈیٹ سے آئے ہوئے پہلے ہی بجٹ میں ملک کو خسارے میں لے آئے دوسرے میں بھی یہی حال ہوا، ملک معاشی طور پر تباہ ہوجائے گا تو اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکے گا، یہاں لوگ پاکستان کے تحفظ اور جمہوریت کی جنگ لڑرہے ہیں ہم پاکستان بچائیں گے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ کیا عمران خان نے کشمیر کو تین حصوں میں پیش کرنے کا فارمولا پیش نہیں کیا تھا؟ عمران خان کا یہ کہنا کہ مودی آئے گا اور مسئلہ کشمیر حل ہوگا اور مودی نے آتے ہی کشمیر پر قبضہ کرلیا، حکومت مگرمچھ کے آنسو بہارہی ہے، تم کشمیر کے سوداگر ہو۔

انہوں نے کہا کہ تم گلگت بلتستان کا مسئلہ بھی اٹھا رہے ہو، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے حوالے سے اور ہم نے جو کشمیر کا نقشہ یو این او میں جمع کرایا ہے اس کے مطابق گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ ہے، ہم نے 72 سال کشمیریوں کی لاشوں، ماؤں اور بہنوں کے خون کی سیاست کی، آج ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں کہ ہمارا کشمیر کے ساتھ کیا سلوک ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسوں نے ملک کو تنہا کردیا، 70 سال کے بعد ہماری چین سے ہمالیہ سے گہری دوستی کو موجودہ حکومت نے متاثر کردیا، چین کا ہم پر اعتماد ٹوٹ گیا، اب حال یہ ہے کہ چین ہم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں، افغانستان کا روپیہ پاکستان کے روپے سے زیادہ مستحکم ہوچکا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ایران ہمارا ہمسایہ ہے لیکن وہ بھارت کے کیمپ میں بیٹھا ہوا ہے، سعودی عرب پاکستان سے دور ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن آج وہ بھی پاکستان سے ناراض بیٹھا ہے۔

ہم تو 70 برس سے ان کی نظر میں غدار ہیں،اختر مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم تو 70 برس سے ان کی نظر میں غدار ہیں، محترمہ فاطمہ جناح کو بھی غدار قرار دیا گیا جنہوں نے آئین کو توڑا وہ کیوں غدار نہیں تھے؟ انہوں نے کہا کہ کراچی کے بعد کوئٹہ، ملتان کا جلسہ ہوگا تو کون کون غدار قرار دیے جائیں گے۔

موجودہ حکومت کے ساتھ 2018ء سے الائنس ہے جسے خدشات کے باوجود نبھا رہے ہیں، یہ ملک عوام کے لیے بنایا گیا ہے یا ایلیٹ کلاس کے لیے؟ کیا یہ ملک ان کے لیے بنایا گیا ہے جو ڈالر بنا کر بیرون ملک چلے جائیں؟ اب سندھ اور بلوچستان کے جزیروں پر قبضہ کیا جارہا ہے۔

عوام کی سپورٹ چایئے ہم گالیاں دینے نہیں آئے ، اچکزئی

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم یہاں لوگوں کو گالیاں دینے نہیں آئے ہمیں عوام کا اتحاد اور سپورٹ چاہیے، ہم خود مختاری کی بات کرتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے، ہم اس مٹی کے خلاف نہیں یہ مٹی ہمیں عزیز ہے۔

انھوں نے کہاہم نے ہر جگہ وطن کی آزادی کے لیے لڑائیاں لڑیں، ہمارے بچوں نے اس میں قربانیاں دیں، اگر میں کہوں کراچی دہشت گردوں کا شہر ہے تو یہ زیادتی ہوگی، اس شہر میں دہشت گرد اثر رکھتے ہیں، کراچی کو بڑی محنت سے بنایا گیا ہے ہمیں اس شہر کی حفاظت کرنی ہے،

Comments are closed.