چینی ارب پتی شخص کے2طیاروں میں امریکہ کیلئے عطیات


فوٹو: سی این این

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) چین کے ارب پتی شخص جوزف تسائی اور ان کی اہلیہ کلارا وو تسائی نے کورونا وائرس سے دنیا کے سب سے متاثرہ شہر نیویارک کو طبی آلات عطیہ کردیئے ہیں۔

جوف ز تسائیچین کی آن لائن سپر مارکیٹ کمپنی علی بابا کے شریک بانی اور امریکا کی باسکٹ بال ٹیم نیٹس کے مالک ہیں علی بابا کمپنی کے بانی جیک ما نے بھی پاکستان سمیت دیگر ممالک کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے طبی آلات کی امداد دی تھی۔

اس حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق علی بابا کے شریک بانی اور امریکی باسکٹ بال ٹیم کے سربراہ جوزف تسائی اور ان کی اہلیہ کلارا وو تسائی کی جانب سے بھجوائے گئے وینٹی لیٹرز، فیس ماسک اور حفاظتی چشموں سمیت دیگر سامان نیویارک شہر کی انتظامیہ نے وصول کیا ہے۔

ارب پتی چینی شخص کی جانب سے مذکورہ سامان 2 الگ الگ جہازوں کے ذریعے بھجوایا گیا تھا اور امداد طبی سامان کی پہلی کھیپ نیویارک شہر کی حکومت نے 2 اپریل کو جب کہ دوسری 4 اپریل کو وصول کی۔

رپورٹ کے مطابق چینی ارب پتی شخص کی جانب سے نیویارک شہر کے لئے 2 ہزار وینٹی لیٹرز، 26 لاکھ فیس ماسک اور ایک لاکھ 70 ہزار حفاظتی چشمے بھجوائے گئے ہیں جو کہ انتظامیہ نے وصول کرلیے۔

میڈیکل فیس ماسک اور میڈیکل حفاظتی چشموں کو نیویارک شہر کے 11 مختل علاقوں کے طبی رضاکاروں کو میں تقسیم کیا گیا جب کہ چینی ارب پتی شخص نے طبی عملے کے لیے حفاظتی لباس بھی بھجوانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب نیویارک کے گورنر اینڈریو کیومو نے بھی چینی ارب پتی شخص اور ان کی اہلیہ کی جانب سے بھجوائی گئی طبی آلات کی امداد پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے ۔

کورونا وائرس سے دنیا کے 200سے زائد ممالک متاثر ہوئے ہیں لیکن سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے، جہاں 5 اپریل کی شام تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 12 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد 8 ہزار 500 سے زائد ہو چکی ہے۔

کورونا وائرس امریکہ کی 50 ریاستوں میں ہے مگر سب سے زیادہ مریض ریاست نیویارک میں ہیں، جہاں مریضوں کی تعداد سوا ایک لاکھ تک ہے جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 2600 سے تجاوز کر چکی ہے۔

نیویارک سٹیٹ میں سب سے زیادہ مریض نیویارک شہر میں ہیں جو ریاستی دارالحکومت ہونے کے ساتھ دنیا کے بہترین طبی نظام والا شہر بھی ہے اور اسی شہر میں دنیا کے سب سے زیادہ امیر افراد بھی اسی شہر میں بستے ہیں۔

Comments are closed.