کراچی میں 5منزلہ عمارت گرنے سے مرنے والوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی

60 / 100 SEO Score

فوٹو:سوشل میڈیا
کراچی: کراچی میں 5منزلہ عمارت گرنے سے مرنے والوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی،ریسکیو 1122آفیسر  نے بتایا کہ اب تک 95 فیصد ملبہ ہٹانے کا کام مکمل ہوچکا ہے۔

کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں واقع گدا پیلس کو زمین بوس ہوئے کئی گھنٹے سے زائد گزر گئے لیکن تاحل آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو 1122آفیسرکے مطابق  ملبے سے 27 لاشیں نکالی گئی ہیں جن میں 3بچے،9 خواتین اور 15 مرد شامل ہیں، مزید 3 افراد ملبے تلے دبےہوئے ہیں، آپریشن کےدوران 2 بار بھاری رقوم ملی جوذمہ داروں کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

 عمارت گرنے کے  واقعے میں  ہند و مہیشوری برادری سے تعلق رکھنے  والے 20 افراد کی میتوں کو موسیٰ لین ایدھی سرد خانے میں آخری رسومات ادا کرنے کے بعد بلدیہ مواچھ گوٹھ مہیشوری قبرستان میں تدفین کردی گئی۔

کراچی میں 5منزلہ عمارت گرنے سے مرنے والوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی،فوٹو روئٹرز
کراچی میں 5منزلہ عمارت گرنے سے مرنے والوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی،فوٹو روئٹرز

 اطراف کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، متاثرہ عمارت کے اطراف میں موجود دیگر عمارتوں کو بھی خالی کرا کر پولیس کی نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ عمارت کے نیچے رکشے پارک کیے جاتے تھے، تقریباً 50 رکشے بھی دب گئے ہیں۔

 لیاری آگرہ تاج میں بھی  8 منزلہ رہائشی عمارت میں دراڑیں پڑ گئی ہیں، انتظامیہ نے خطرناک قرار دے کر عمارت کو خالی کر واکے سیل کردی ہے، عمارت کی بجلی بھی کاٹ دی گئی اور  پانی کی ٹینکی بھی توڑ دی گئی۔

آگرہ تاج کی اس عمارت کے رہائشیوں نے احتجاج کرتے ہوئے متبادل رہائش دینےکا مطالبہ کیا ہے۔ ڈی سی کراچی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ متاثرہ رہائشیوں کو  اسکول میں منتقل کرنے کے لیے پیشکش کی گئی ہے۔

عمارت کے بلڈر کے خلاف کلری تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں  ٹھیکیدار بھی نامزد ہے۔ مقدمہ ایس بی سی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، عمارت 2 سال قبل تعمیر کی گئی تھی۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے لیاری میں عمارت گرنے کے مقام کا دورہ کیا تھا، میئر کراچی نے دو دن قبل ابتدائی طور پرکہا تھا کہ عمارت گرنے سے 7 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 8 افراد کو ملبے سے نکالا جاچکا ہے،  24 سے 25 افراد اس وقت ملبے تلے دبے ہیں.

ایدھی کے ترجمان نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ ملبے سے 2 لاشیں اور 5 زخمیوں کو نکالا گیا، کراچی کے جناح ہسپتال اور سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

حکام نے بتایا تھا کہ متعدد افراد رہائشی عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، تنگ گلیوں کے باعث ہیوی مشینری کے پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق عمارت میں کئی خاندان مقیم تھے اور گرنے سے قبل عمارت کی حالت خستہ تھی، شہر کے پرانے علاقے میں اب بھی کئی عمارتیں مخدوش حالت میں موجود ہیں۔

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے عمارت گرنے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ عمارت میں پھنسے تمام لوگوں کو جلد ریسکیو کیا جائے، اطراف میں تمام رکاوٹوں کو ختم کیا جائے۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے رہائشی عمارت گرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو فوری، موٴثر اور ہم آہنگ امدادی کارروائی کی ہدایت کر دی۔

انہوں نے کہا کہ تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا کر ملبے تلے پھنسے افراد کو بحفاظت نکالا جائے، زخمیوں کو فوری طبی امداد اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں، کسی قسم کی غفلت یا لاپروائی ناقابلِ برداشت ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عمارت گرنے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، متعلقہ حکام فوری رپورٹ پیش کریں۔

مراد علی شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے شہر کی بوسیدہ و خستہ حال عمارتوں کی تفصیلات فوری طلب کر لیں اور حکم دیا ہے کہ خطرناک عمارتوں کی فوری نشاندہی اور شہریوں کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

Comments are closed.