پی این سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کرپشن ثابت ہونے پر برطرف

فوٹو: فائل

اسلام آباد(فرید احمد خٹک)پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے ڈپٹی ڈائریکٹر میجر اویس کوکرپشن ثابت ہونے پرادارے سے برطرف کردیا گیا۔

میجر اویس نے ملازمت کے دوران پی این سی اے سے دو کروڑروپے کاپرسانل لون لیا تھا جس کوواپس کرنے کی بجائے انہوں نے جعلی دستاویرزات پی این سی اے میں جمع کرکے قرضہ واپس کرنے کاڈرامہ رچایا تھا۔

ا نکوائر ی کے نتیجے میں حقیقت سامنے آنے پرادارے نے میجر اویس کوفوری طورپر برطرف کردیا ہے،ڈپٹی ڈائریکٹر میجرریٹارڈ اویس نے 2006 میں کنٹریکٹ کی بنیا د پر پی این سی اے میں ملازمت اختیار کی تھی۔

بعد ازاں دوسال کا کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود وہ پی این سی اے کے ساتھ مختلف حیلوں بہانوں سے ملازمت جاری رکھنے میں کامیاب رہے ۔ اسی دوران انہوں نے پی این سی اے سے اپنے ذاتی مسائل کی بنیاد پردوکروڑ روے کاقرضہ حاصل کیا تھا۔

قرض لیتے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ مقررہ مدت میں ادارے کوقرضہ واپس کردیں گے لیکن جب پی این سی کی جانب سے باربار یادہانیوں کے باوجود میجر اویس نے قرضہ واپس نہ کیا توادارے نے تحقیقات کیلئے ان کیخلاف انکوائر ی کرکے رپورٹ طب کی تھی۔

ذرائع کے مطابق میجر ریٹائر اویس نے انکوائری رپورٹ کے اجراء میں بھی مختلف طریقو ں سے روڑے اٹکائے اورکوشش کی کہ انکوائر ی رپورٹ کومنظرعام پر لانے سے روکا جاسکے۔

پی این سی حکام نے ایسی تمام کوششوں کوناکام بناتے ہوئے ان کی برطرفی کے فوری احکامات جاری کردیئے ہیں، اس حوالے پشتون کلچر کے چیف آرٍِگنائزر شاکرذیشان نے اویس کی برطرفی کے فیصلے کو سراہا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاکرذیشان کا کہنا تھا کہ پی این سی اے میں عرصہ دراز سے کرپشن کرنے والوں نے لوٹ مارمچا رکھی تھی جس کیخلاف ہم نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے ۔

انھوں نے کہاپی این سی اے میں کرپشن کایہ حال ہے کہ تمام علاقائی ثقافتوں کوفروغ دینے کا قومی ادارہ ہونے کے باوجود پی این سی اے کے تما م پروگرامات دارالحکومت تک محدود ہو تے ہیں۔

پی این سی اے نے میاں نوازشریف دور سے تمام علاقائی پروگراموں کاایک طرح سے بائیاٹ کررکھا ہے انہوں نے مذید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ نیشنل کونسل آف آرٹس میں جاری کرپشن کے سکینڈلز کی اعلٰی سطح پرتحقیقات کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ اب تک مقامی ثقافتوں کے ساتھ روارکھی گئی ناانصافیوں کا بھی نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جانی چایئے کیونکہ پسند نہ پسند کی وجہ سے اس اہم ادارے کی ساکھ خراب کی گئی۔

Comments are closed.