پی ایس او میں23ارب کی کرپشن ،ایک ارب29لاکھ پلین بارگین منظور

فوٹو:فائل عرب نیوز

کراچی :پاکستان اسٹیٹ آئل میں 23ارب روپے کی کرپشن کے الزام میں گرفتار ملزم پلین بارگین میں1ارب 29لاکھ روپے واپس دے کر جان خلاصی پر آمادہ ہو گیا۔

اس حوالے سے کیس کی سماعت کراچی کی احتساب عدالت میں ہوئی جہاں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) میں 23 ارب روپے کی کرپشن کے حوالے سے پی ایس او اور نجی آئل کمپنی بائیکو کے آفیشلز کے خلاف ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

کامران افتخار لاری اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، بتایا جاتاہے کہ نیب کی تاریخ میں سب سے بڑی پِلی بارگین (رضاکارانہ رقم کی واپسی) ہونے جارہی ہے اور ملزم لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں جمع کرانے کے لیے تیار ہوگیا ہے۔

سماعت کے دوران نیب کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کامران افتخار لاری نے پلی بارگین کی درخواست کی ہے اور وہ 1 ارب 29لاکھ روپے سے زائد کی رقم واپس کرنا چاہتاہے، یہ بھی کہ ملزم مذکورہ رقم 3 اقساط میں ادا کریگا۔

احتساب عدالت کو بتایا گیاکہ ملزم نجی کمپنی بائیکو کا ملازم تھا جس نے پی ایس او کے ساتھ معاہدے میں دیگر ملزمان کے ساتھ ملی بھگت سے قومی خزانے کو 23 ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ چیئرمین نیب نے بھی ملزم کی پلی بارگین کی درخواست پر دستخط کردیے ہیں جس پر عدالت نے ریفرنس کے ایک ملزم کامران افتخار لاری کی جانب سے پلی بارگین کی درخواست منظور کرتے ہوئے ریفرنس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

پلی بارگین کے حوالے سے چیئرمین نیب کا موقف ہے کہ نیب پر تنقید کرنے والوں کو آئین و قانون اور نیب لاء کا علم ہی نہیں، سپریم کورٹ اس قانون کی تمام جزئیات کا جائزہ لے چکی ہے، سپریم کورٹ نے نیب قانون کو نہ غیر آئینی کہا اور نہ ڈریکونین لاء کہا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مزید کہاکہ پلی بارگین پر بہت سے لوگ تنقید کرتے ہیں اگر پلی بارگین نہ ہوتا تو جو رقم آج تک ریکور کی گئی ہے پاکستان کا کوئی ادارہ واپس نہیں لاسکتا تھا۔

واضح رہے ہر پلی بارگین کے بعد اس سسٹم پر تنقید سامنے آتی ہے کہ بڑی کرپشن کے بعد کچھ رقم دے کر جان خلاصی بھی کرپشن کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ یہ نیب قوانین کے عین مطابق ہے

Comments are closed.