پاکستان کی سکیورٹی نہیں پلیئنگ کنڈیشنز چیلنج ہے،کپتان جنوبی افریقہ

فوٹو: فائل

کراچ: پاکستان کے دورے پر آئی جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے کوئنٹن ڈی کوک نے پاکستان کی کنڈیشنز کو اپنی ٹیم کیلئے چیلنج قرار دیاہے کہتے ہیں بابراعظم کی واپسی کے بعد پاکستان ٹیم کی طاقت میں بھی اضافہ ہوگیاہے۔

افریقن ٹیم کے کپتان نے آن لائن گفتگو میں کہا کہ پاکستان سمیت کسی بھی ٹیم کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر کھیلنا آسان نہیں ہوتا، جنوبی افریقی ٹیم کو اندازہ ہے کہ پاکستان اپنے گھر پر آسان حریف نہیں ہو گی اور یہ وہ ٹیم بالکل بھی نہیں ہوگی جو نیوزی لینڈ میں نظر آئی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہماری ٹیم کے کھلاڑی پہلے نہیں کھیلے تاہم کوچ مارک باؤچر پہلے پاکستان میں کھیل چکے ہیں تو ان سے سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہاں کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کوئن ڈی کوک نے کہا کہ بابر اعظم کی واپسی اور ہوم کنڈیشنز یقینی طور پر پاکستان کی اسٹرینتھ کو بڑھائیں گے ویسے بھی کوئی بھی ٹیم اپنے ہوم گراونڈ پر اچھا ہی کھیلتی ہے۔

کوئن ڈی کوک نے کہا کہ پاکستان آنے سے پہلے سیکیورٹی کے حوالے سے سوالات سب کے ذہنوں میں تھے لیکن پاکستان پہنچ کر انتظامات کو دیکھنے کے بعد ہر کوئی مطمئن ہے کہ کھلاڑیوں کی حفاظت کا بہترین انتظام کیا گیا ہے۔

جنوبی افریقہ کے وکٹ کیپر بیٹسمین نے مزید کہا کہ قرنطینہ کے دوران بھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے جنوبی افریقی ٹیم کے لیے ٹریننگ کا بندوبست کیا ہے جو کافی حوصلہ افزا بات ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی اسکواڈ میں تین اسپنرز دیکھ کر یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ یہاں کس طرح کی وکٹیں مل سکتی ہیں اور اسکواڈ اس بات سے واقف ہے کہ پاکستانی وکٹوں پر پاکستان کے اسپنرز جنوبی افریقی بیٹسمینوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

کوئنٹن ڈی کوک نے کہا کہ میں اچھا کھیلنے کی کوشش کروں گا پاکستانی اسکواڈ میں اکثر نئے کھلاڑی بھی شامل ہیں جن کی اسٹرینتھ دیکھنے کے لیے ٹیم میٹنگ میں وڈیوز کا جائزہ لیا جائے گا۔

کوئنٹن ڈی کوک نے کہا کہ یہ سیریز دونوں ملکوں کے درمیان اہم مقابلہ ہے، تماشائیوں کا نہ ہونا افسوس کی بات ہے لیکن امید ہے مستقبل میں جب سیریز ہو گی تو اس وقت تماشائیوں کو آنے کی اجازت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بائیو سیکیور ببل کی زندگی بہت مشکل ہے اور اس کے ذہنوں پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں تاہم کرکٹ کھیلنی ہے تو پھر کھلاڑیوں کو حالات کا ڈٹ کر سامنا کرنا پڑے گا۔

Comments are closed.