پاکستان کو یمن میں جھونکنے کی سازش نہیں کی جارہی،وزیر خارجہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک )وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو یمن تنازعے میں جھونکنے کی سازش نہیں کی جارہی۔

اسلام آباد میں وفاقی و زیر فواد چوہدری اور مشیرعبدالرزاق داود کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا بااعتماد دوست تھا تاہم اس میں خلا آگیا تھا،پچھلی حکومت کے سعودی عرب سے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار تھے۔

انھوں نے کہاوزیراعظم کے یکے بعد دیگرے دونوں دوروں میں اس سرد مہری کو ختم کرنے میں مدد ملی۔ وزیراعظم نے اس تعاون کو شراکت داری تعاون میں بھی بدلنے کی بات کی، سعودی حکومت نے پہلے اپنی ٹیم بھیج کر ہوم ورک کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب نے مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کی کھل کر امداد کی،سعودی عرب نے پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے لیے 3 ارب ڈالر کی خطیر رقم دی اس کے علاوہ 3 سال کے لیے موخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا۔

سعودی عرب پاکستانی افرادی قوت کے لئے بھی تعاون کررہا ہے۔ ہم کشکول سے جان چھڑانا چاہتے ہیں، موجودہ حکومت جوغیر ملکی سرمایہ کاری لارہی وہ پچھلی حکومتیں گزشتہ دس سال میں لائیں، دیگر عرب ممالک سے بھی تجارتی پارٹنر شپ قائم ہورہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے علاوہ دیگرعرب ممالک سے بھی تجارتی شراکت داری قائم ہو رہی ہے، موجودہ حکومت جوغیر ملکی سرمایہ کاری ایک ملک سے لارہی ہے وہ پچھلی حکومت دس ملکوں سے دس سال میں لائی۔

شاہ محمود نے کہا پاکستان میں این آر او کا چرچاہے جب کہ ملک کو یمن تنازعے میں جھونکنے کی بھی بازگشت ہے، لیکن واضح طور پر بتادینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کو یمن تنازعے میں جھونکنے کی سازش و کوشش نہیں کی جارہی۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے 2 روزہ دورہ پاکستان سے پاک سعودی تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، اب ملک میں خوشگوارتبدیلی کاعملی مظاہرہ 16 اور17 فروری کودکھائی دے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا ملکی تاریخ میں سعودی عرب سیاتنا بڑا وفد کبھی نہیں آیا۔ اس دوران سعودی عرب کے ساتھ کم از کم 8 معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ معاملات کوبہتراندازمیں چلانے کے لیے کوآرڈنیشن کونسل تشکیل دی جائیگی، سعودی ولی عہد اور وزیراعظم عمران خان کونسل کی سربراہی کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس میں افغان مذاکرات میں اچھی پیش رفت ہوئی تھی، میونخ کانفرنس میں شرکت کیلئے کل جرمنی جارہا ہوں جہاں افغان صدر کے علاوہ روس، جرمنی، ازبکستان اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں طے ہیں۔

امریکا کے ساتھ تعلقات ری سیٹ ہوچکے ہیں، مائیک پومپیو اور زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات مفید رہی، زلمے خلیل زادکاپاکستان کے حوالے سے بیان اطمینان بخش ہے، جرمنی میں امریکی سینیٹرز کے ساتھ ملاقات بھی ہوگی۔

Comments are closed.