وزیراعظم کی خواتین قیدیوں کی رہائی، اسمبلی و سنیٹ اجلاس طلبی کی ہدایت

فوٹو: فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے ایف اے ٹی ایف قوانین ہر صورت پارلیمنٹ سے پاس کروانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، اس کی مخالفت قومی اہداف کی مخالفت ہے، اس کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے انڈر ٹرائل خواتین قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں قانون سازی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے پیر سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس منعقد کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

وزیراعظم نے کہا عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، مکمل توجہ معاشی اور سماجی حالات کی بہتری پرمرکوزکررکھی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف قوانین ہرصورت پاس کروائیں گے، ایف اے ٹی ایف قانون کی مخالفت قومی اہداف کی مخالفت ہے،ملاقات میں بابر اعوان نے وزیراعظم کو مختلف وزارتوں کے زیر التواء بلز پر بھی بریفنگ دی جس پر وزیراعظم نے زیرالتواء بلز فوری پارلیمانی امور کی وزارت کو بھیجنے کی ہدایت کر دی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی اور عوامی مفاد کی قانون سازی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، مکمل توجہ معاشی اور سماجی حالات کی بہتری پر مرکوز کر رکھی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ عوامی ریلیف کے لیے حالیہ حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج مل رہے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کر کے عوام کو ریلیف دیا گیا۔

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے بڑا اعلان کرتے ہوئے انڈر ٹرائل خواتین قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کی ہدایت کر دی ہے، ٹویٹر اور فیس بک پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے یہ بیان جاری کیاگیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ میں نے وزارتِ انسانی حقوق، اٹارنی جنرل اور بیرسٹر علی ظفر سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کے حکم نامے میں وضع کردہ معیار پر پورا اترنے والی زیرِ سماعت مقدمات میں نامزد اور سزا یافتہ خواتین قیدیوں کی فوری رہائی کیلئے عدالت عظمیٰ کے حکم نامے 299/2020 پر فوری عملدرآمد کی ہدایات دے دی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں لکھا کہ انسانی بنیادوں پر غور کیلئے میں نے غیر ملکی اور سزائے موت کی منتظر خواتین قیدیوں کی تفصیلات بھی فوری طلب کی ہیں۔

Comments are closed.