پنجاب میں وزارت اعلیٰ کاحق حمزہ شہباز کا بنتا ہے، بلاول بھٹو

کراچی(زمینی حقائق ڈاٹ کام )چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے دوستوں سے درخواست ہے ذرا سا پانی پی لیں، حوصلہ رکھیں، مریم نواز سمیت دیگر لوگ پیپلزپارٹی کے خلاف بیان بازی کررہےہیں.

کراچی میں پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن سے بالکل توقع نہیں تھی کہ سینیٹ میں امیدوارکی ہار کے بعد خان صاحب جیسا ردعمل دے۔ سلیکٹڈ کالفظ میں نےدیاہےتومیں جانتاہوں وہ کس پراستعمال ہونا بنتا ہےکس پرنہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ ایک جماعت اتناسخت فیصلہ کیسےلےرہی ہے، ہماری جماعت کےکچھ اراکین کومحسوس ہواکہ پیپلزپارٹی کودیوارسےلگایاجارہاہے۔ ن لیگی دوستوں سےدرخواست کرتاہوں کہ حوصلہ رکھیں،نہیں چاہتےکہ پی ڈی ایم کوکوئی نقصان ہو.

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ہم تو چاہتے ہیں پارلیمنٹ کےاندراورباہرحکومت کوٹف ٹائم دیں،ان کا کہنا تھا کہ کہنےکوبہت کچھ ہے لیکن یوسف رضاگیلانی کاسینیٹ میں اپوزیشن لیڈرکاعہدہ سبنھالناخوش آئندہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومتی بنچوں سے اٹھ کر3آزاداراکین کااپوزیشن بنچوں پربیٹھنے کے فیصلے کو ویلکم کرتا ہوں۔ 3 بلوچستان سے تعلق رکھنے والے آزاد اراکین کا دلاور خان کے گروپ سے تعلق ہے.

انہوں نے کہا کہ بی بی شہید قتل کیس میں اعظم نذیرتارڑ وکیل تھا، میں کیسے انکی حمایت کرتا؟ مجھے فون ہی کر لیتے شائد نام کے حوالے سے اتفاق کرلیتے، پنجاب میں وزیراعلیٰ کا حق (ن) لیگ حمزہ شہبازکا بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بنانا ہماری جماعت کا حق تھا، بعض رہنماوَں نے محسوس کیاکہ پیپلزپارٹی دیوار سے لگایاجارہاہے۔ سینیٹ کی تاریخ ہے جس کی اپوزیشن میں اکثریت ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا مسلم لیگ ن سےبالکل توقع نہیں تھی کہ سینیٹ میں امیدوارکی ہار کے بعد خان صاحب جیسا ردعمل دے۔ مریم نواز پر تنقید کی نہ کروں گا، ان کو ن لیگ میں اہم سپیس ملنا پنجاب کی قیادت کیلئے بھی اچھا ہے۔

پارلیمان میں شکست دلوانے والی بات جو نہیں مان رہے تھے چاہیے تھا وہ پارلیمان میں حکومتی امیدوارکوشکست دلوانے کے بعد اس پر زیادہ غورکرتے۔ سلیکٹڈ کالفظ میں نےدیاہےتومیں جانتاہوں وہ کس پراستعمال ہونابنتاہےکس پرنہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتاہوں اپوزیشن کاکوئی نقصان نہیں ہوا۔ الزامات کاجواب دیناپسندنہیں کروں گا،پی ڈی ایم کونقصان نہیں پہنچاناچاہتا۔ پی ڈی ایم کی میں نے بنیاد رکھی، چاہوں گاپی ڈی ایم اتحاد برقرار رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی میں ن لیگ کاامیدوارانتہائی متنازعہ تھا۔ نہیں جانتا ایک جماعت اتنا سخت فیصلہ کیسے لے رہی ہے، ہماری جماعت کے کچھ اراکین کو محسوس ہوا کہ پیپلزپارٹی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔

بلاول کا کہنا تھا کہ مطالبہ کرتے ہیں جیسےندیم بابر کو نکالا گیا وزیراعظم سمیت تمام وزرا کو مستعفیٰ ہوناچاہیے۔ پاکستان کی افراط زرکی شرح بنگلا دیش اورافغانستان سے زیادہ ہے، حکومت نےمسلسل غلط پالیسیوں کی وجہ سےعوام کونقصان پہنچایا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا پاکستان کی معیشت کی شرح منفی میں نہ ہوناتاریخی ناکامی ہے۔ سٹیٹ بینک سےمتعلق آرڈیننس کوہرقانونی فورم پرچیلنج کریں گے۔ حکومت کوفوراً سٹیٹ بینک سےمتعلق آرڈیننس کوواپس لیناچاہیے۔ ہم بھی چاہتےہیں سٹیٹ بینک آف پاکستان خودمختارادارہ بنے۔

Comments are closed.