نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن آج حلف اٹھائیں گے، وائٹ ہاؤس ہائی الرٹ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن آج 20جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھالیں گے،سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں وائٹ ہاؤس قلعہ کی طرح سکیورٹی انحصار میں ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا آج وائٹ ہاؤس میں آخری دن ہے.

نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ رکاوٹیں، خاردار تاریں اور ہزاروں کی تعداد میں نیشنل گارڈز تعینات کر دیے گئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس اور کیپٹل بلڈنگ کے اطراف میں خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں، شہر کے ہائی سیکیورٹی الرٹ والے علاقوں میں صرف ان ہی لوگوں کو جانے کی اجازت ہوگی جن کے پاس تقریب حلف برداری کے پاسز ہوں گے۔

ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ممکنہ مسلح احتجاج کے خدشات پر پورے شہر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار اور نیشنل گارڈز تعینات کیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ حلف برداری کی تقریب پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 9 بجے ہوگی۔

حلف برداری کی تقریب کے موقع پر ہزاروں فوجیوں کیساتھ ساتھ امریکی ٹرانسپورٹ سکیورٹی ایڈمنسٹریشن بھی گرین زون کے علاقے میں خدمات سرانجام دے گی جن کیساتھ سکیورٹی کیلئے تربیت یافتہ کتے بھی موجود ہونگے

کیپٹل ہل میں صدر جوبائیڈن کی تقریب میں اندرونی حملے کے پیش نظر سکیورٹی پر مامور فوجی نیشنل گارڈ کے12 اہلکاروں کو اسکریننگ کے دوران مشتبہ قرار دیے جانے کے بعد ڈیوٹی سے ہٹادیا گیا ہے.

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان افراد کو سفید فام شدت پسندوں کیساتھ تعلق کے الزام میں ہٹا یا گیا ہے ، یہ اسکریننگ اس لئے کی گئی تھی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فوجی اہلکاروں کا تعلق کسی دہشتگرد تنظیم سے نہ ہو۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ساتھ امریکی نائب صدر مائیک پنس کی شرکت بھی مشکوک ہوگئی ہے، ان کے دو قریبی ذرائع نے امریکی ٹی وی کو بتایا کہ مائیک پنس تقریب میں شریک نہیں ہوں گے۔

اس مرتبہ نئے امریکی صدر کو نیوکلیئر فٹبال کی حوالگی کی تقریب کچھ مختلف ہوگی، عام طور پر نئے صدر کو نیوکلیئر فٹبال کی حوالگی اس کے پیشرو کی موجودگی میں کی جاتی ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوں گے.

ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس جوہری حملے کا حکم دینے کا اختیار بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق 11 بجکر 59 منٹ اور 59 ویں سیکنڈ تک جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا قانونی اختیار موجود ہےتاہم امریکی اسپیکر پارلیمنٹ نینسی پیلوسی پہلے ہی فوج کو متنبہ کرچکی ہیں کہ وہ ٹرمپ کے اس حکم پر عملدرآمد نہ کریں۔

نیوکلیئرفٹبال وہ سیاہ رنگ کا بریف کیس ہے جس میں وہ آلات موجود ہیں جو صدر امریکا بحیثیت کمانڈر ان چیف کسی ایٹمی حملے کے لئے اس کے استعمال کا اختیار دے سکتے ہیں ۔

یہ نیوکلیئر فٹبال ایک فوجی معاون کے پاس ہو تا ہے جو ہمہ وقت صدر امریکا کے ساتھ رہتا ہے ۔عام حالات میں یہ فٹبال دوسرے فوجی معاون کے حوالے کیا جا تا ہے ۔اس بات کا بھی امکان ہے کہ پہلے فٹبال ٹرمپ کے ساتھ فلوریڈا جائے گا۔

ایک سینئر افسر کے مطابق یہ کم از کم تین سے چار ایک جیسے فٹبال ہو تے ہیں ۔ایک صدر ، دوسرا نائب صدر اور تیسرااس شخصیت کے پاس ہوتا ہے جسے حادثے کی صورت میں مقر ر کیا گیا ہوتا ہے.

تیسری وہ شخصیت ہوتی ہے جسے امریکی صدر کی تقریب حلف برداری یا پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کسی حادثے کی صورت میں مقرر کیا جاتا ہے اور وہ بنکر میں بیٹھا ہوا ہوتا ہے تاکہ اگر کوئی حادثہ رونما ہو اور انتظام کار سنبھالنے والا کوئی بھی نہ بچے تو سربراہ مملکت کا نظام وہ سنبھال سکے ۔

یہ بریف کیس تقریب حلف بردای اور صدر کے پارلیمنٹ سے سالانہ خطاب کے موقع پر بھی ساتھ ہو تا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو نصف شب تک ریاست ہائے متحدہ امریکا کے صدر کی حیثیت سے نیوکلیئر اسلحے کے استعمال کی منظوری دینے والے واحد شخص اور قانونی طور پر با اختیار ہیں۔

اگر ٹرمپ فوجی معاون صدر ٹرمپ کیساتھ صدارتی طیارے میں سوار ہوکر فلوریڈا روانہ ہوتا ہے تو پھر وہ بریف کیس لیکر دوپہر کے وقت دوبارہ واشنگٹن پہنچے گا۔ اس مرحلے کے بعد صدر ٹرمپ کے پاس جوہری حملے کا حکم دینے کا اختیار نہیں ہوگا۔

نیوکلیئر پالیسی کے ماہر اور ایم آئی ٹی کے پروفیسر ویپن نارانگ کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل کو یوں سمجھنا آسان ہے کہ جوبائیڈن کو دیا گیا بسکٹ بدھ کی رات 11 بجکر 59 منٹ کے بعد کار آمد ہوگا جبکہ ٹرمپ کے پاس موجود بسکٹ بدھ کی دوپہر 12 بج کر ایک منٹ پر غیر موثر ہوجائیگا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں دہائیوں میں پہلا صدر ہوں جس کے دور میں کوئی جنگ شروع نہیں ہوئی ، انہوں نے کہا کہ امریکا جوبائیڈن کی کامیابی کیلئے دعا کرے ۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ باتیں ٹرمپ نے اپنے الوداعی خطاب میں کہیں جو بدھ کو نشر کیا جائیگا۔علاوہ ازیں امریکا میں ریپبلکن سینیٹر مچ مکونل نے کہا ہے کہ کیپٹل ہل ہنگاموں کے باعث ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی تحریک کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

Comments are closed.